عظیم اتحاد کہنے سننے میں اچھا لگتا ہے لیکن عملی طور پر ناممکن : جیٹلی
نئی دہلی۔ 6 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر ارون جیٹلی نے ہندوستان میں گٹھ بندھنوں (عظیم اتحاد) کو مجرب‘‘ آزمودہ اور ناکام نظریات قرار دیا اور کہا کہ اگر پھر ایک مرتبہ ایسا کوئی عظیم اتحاد تشکیل دیا جاتا ہے تو 2019ء کے انتخابات میں ایک طاقتور لیڈر کے زیرقیادت ایک مستحکم حکومت اور ایک افراتفری و نیراج پر مشتمل مجموعہ کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ جیٹلی نے 2019ء کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کا یقین ظاہر کیا اور کہا کہ ایک ایسے وقت جب ملک ترقی کے راستہ پر گامزن ہے، اس کے لئے یہ وقت نہیں ہے کہ افراط و تفریط پر مشتمل ایک قسم کے نیراجی مجموعہ کو آزمایا جائے۔ جیٹلی نے جو آج یہاں ہندوستان لیڈرشپ سمٹ میں حصہ لے رہے تھے۔ ہندوستان میں مہا گٹھ بندھن کا تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ چندر شیکھر کے دوران میں اس کا تجربہ کرچکے ہیں۔ وی پی سنگھ کی قیادت میں بھی جزوی طور پر آزمایا جاچکا ہے۔ چرن سنگھ کے تحت یہ تجربہ کیا گیا۔ آئی کے گجرال اور دیوے گوڑے کے دور میں یہ کوشش کی گئی۔ یہ ایک ایسا تجربہ ہے جہاں پالیسی تلف ؍ فوت ہوجاتی ہے اور حکومت کی بقاء صرف چند ماہ کی ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’چنانچہ یہ (عظیم اتحاد) اگرچہ کہنے سننے میں بہت اچھے اور کارگر معلوم ہوتا ہیں لیکن درحقیقت یہ مجرب، آزمودہ اور ناکام نظریات ہیں۔ بڑے اتحادیوں کیلئے آپ کو ایک بڑا محور اور اس کے اطراف چھوٹے چھوٹے گروپوں کے درمیان عمل کرنا ہوتا ہے۔ چند مٹھی بھر افراد کے ساتھ آپ ایک بڑا حلقہ نہیں بناسکتے۔ آپ ان سیاسی جماعتوں کے ساتھ مفاہمت نہیں کرسکتے، جن کے علاقائی مفادات ہوگئے ہیں‘‘۔