انتخابی مہم سے روکنے کی سازش،مقامی جماعت کے قائدین پر عوام کی برہمی
حیدرآباد۔یکم ڈسمبر، ( سیاست نیوز) شہر کے اسمبلی حلقہ جات میں مہا کوٹمی امیدواروں کے حق میں عوامی لہر نے مخالفین کو بوکھلاہٹ کا شکار کردیا ہے۔ سرکاری مشنری اور غیر سماجی عناصر کے استعمال کے ذریعہ امیدواروں اور رائے دہندوں کو دھمکانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جب کبھی برسراقتدار پارٹی اور اس کی حلیف جماعت انتخابات میں خطرہ محسوس کرتی ہے تو وہ غیر قانونی طریقے اختیار کرتے ہوئے رائے دہندوں پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے اور امیدواروں کو انتخابی مہم سے روکتے ہوئے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ کچھ یہی صورتحال ساؤتھ زون کے علاقہ میں واقع اسمبلی حلقوں کی دیکھی جارہی ہے جہاں گزشتہ چند دنوں سے مقامی سیاسی جماعت نے برسراقتدار پارٹی سے ملی بھگت کے ذریعہ امیدواروں کی مہم کو روکنے کیلئے غیرقانونی طریقے اختیار کرنے شروع کردیئے ہیں۔ امیدواروں کو دھمکانا اور رائے دہندوں سے رجوع ہونے سے روکنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ انہیں عوام کی تائید پر بھروسہ نہیں لہذا وہ عوام پر جبراً مسلط ہونا چاہتے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں سے حلقہ جات چارمینار، بہادر پورہ، کاروان، ملک پیٹ اور چندرائن گٹہ میں جس طرح کی صورتحال پیدا کی گئی اس سے مقامی جماعت کی بوکھلاہٹ صاف طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ ان حلقوں میں گزشتہ کئی دہو ں سے بنیادی مسائل کا شکار عوام اس مرتبہ تبدیلی کے حق میں ووٹ دینا چاہتے ہیں اور وہ کانگریس زیر قیادت عوامی اتحاد کو حقیقی متبادل کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا بھی ماننا ہے کہ پرانے شہر کے نتائج اس مرتبہ چونکا دینے والے ہوں گے کیونکہ عوام میں مقامی جماعت کی غیر جمہوری اور غیرقانونی سرگرمیوں سے ناراضگی پائی جاتی ہے۔ ہمیشہ کی طرح دولت، طاقت اور پولیس کے استعمال کے ذریعہ امیدواروں اور اُن کے حامیوں کو ہراساں کرنے کی شکایات ملی ہیں۔ ایسے اسمبلی حلقہ جات جہاں مہا کوٹمی نے عوام کا دل جیت لیا ہے وہاں غیر سماجی عناصر کو میدان میں اُتارا گیا اور وہ فون اور شخصی طور پر محلہ جات میں سرگرم افراد کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اسمبلی نتائج کے بعد فرضی مقدمات میں ماخوذ کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے تاکہ انہیں مہم سے روکا جاسکے۔ بعض علاقوں میں جب مہا کوٹمی کے امیدواروں کو مہم سے روکنے کی کوشش کی گئی تو مقامی عوام ان کی تائید میں کھڑے ہوگئے اور مہا کوٹمی کے حق میں کھل کر نعرے لگائے۔ حلقہ کاروان میں مہا کوٹمی کے امیدوار کو دورہ کے موقع پر عوامی مسائل سے واقفیت حاصل کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی جس پر عوام نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ گزشتہ 20 برسوں سے وہ پانی اور ڈرینج کے مسائل کا شکار ہیں لیکن ہمیشہ انتخابات کے وقت ان سے صرف وعدے کئے جاتے ہیں۔ بستیوں اور محلہ جات کی پسماندگی کا یہ عالم ہے کہ غریب خاندان صاف پینے کے پانی سے محروم ہیں اور موریوں کا گندہ پانی گھروں کے سامنے ہمیشہ جمع رہتا ہے۔ عوام نے عہد کرلیا ہے کہ مسائل کی یکسوئی میں ناکام مقامی جماعت کو اس بار سبق سکھایا جائے گا۔ حلقہ جات چارمینار، یاقوت پورہ اور بہادر پورہ میں مقامی جماعت کے حامی روڈی شیٹرس اور سود کا کاروبار کرنے والے فینانسرس کچھ زیادہ ہی سرگرم دیکھے گئے ہیں ۔ وہ انتخابی مہم کے اخراجات بھی برداشت کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں مقامی جماعت کے صدر نے یاقوت پورہ میں ایک بڑے فینانسر کے گھر پر لنچ کیا جس کی تصاویر سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔ اسلام میں سود کی حرمت کا بارہا ذکر آیا ہے لیکن خود کو اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے والا ظاہر کرنے والے قائد نے فینانسر کے گھر پر لنچ کرنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کی۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض علاقوں میں مقامی پولیس بھی جانبداری کا مظاہرہ کررہی ہے اور مہا کوٹمی کی مہم میں رکاوٹ پیدا کرنے والوںکے خلاف کارروائی کے بجائے اُلٹا مہا کوٹمی کے حامیوں کو مختلف انداز میں ہراساں کیا جارہا ہے۔ کانگریس اور دیگر جماعتوں نے اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے۔ پرانے شہر کے اسمبلی حلقہ جات میں انتخابی مہم میں شدت کے بعد مقامی جماعت مہا کوٹمی کی مقبولیت سے بوکھلا چکی ہے لیکن اس مرتبہ انہیں عوام کی بغاوت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔