حقوق انسانی کارکنوں کو انتقامی جذبہ سے گرفتار نہ کرنے کا ادعا
حیدرآباد 28 ستمبر ( پی ٹی آئی ) مرکزی وزیر ہنس راج آہیر نے آج کہا کہ کوریگاوں ۔ بھیما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے نے پونے پولیس کی کارروائی کو درست ثابت کردیا ہے اور پانچ حقوق انسانی کارکنوں کے خلاف تحقیقات صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ نے کہا کہ مہاراشٹرا پولیس نے جو کارروائی کی تھی وہ درست ہے اور وہ پہلے بھی یہ بات کہہ چکے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی کسی سے انتقام لینے نہیںکی گئی ہے اور نہ ہی یہ ذہن میں رکھ کر کی گئی ہے کہ بھیما کوریگاوں میں کیا ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ چھ ماہ تک تحقیقات کی گئیں۔ ان افراد کے خلاف کچھ ثبوت سامنے آئے تھے ۔ شہروں میں رہتے ہوئے یہ لوگ عوام کو اکسا رہے تھے ۔ اس بات کا بھی ثبوت ہے اور اس کے بعد کارروائی کی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سپریم کورٹ کے فیصلے سے درست ثابت ہوگئی ہے ۔یہ واضح ہوگیا ہے کہ پولیس کی تحقیقات درست سمت میں چل رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ دیہی علاقوں میں نکسل ازم اب ختم ہو رہا ہے ۔ تاہم نکسلائیٹس قبائلی آبادیوں میں گھس آئے ہیں اور شہروں میں کچھ افراد کی مدد سے یہ لوگ شہری علاقوں میں ماویسٹ نظریات کو پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے عزائم کامیاب نہیں ہونگے ۔ انہوںنے کہا کہ نکسل ازم جمہوریت کیلئے خطرہ ہے ۔ ہم کو جمہوریت اور ملک کو بچانا ہے ۔ مہاراشٹرا پولیس نے صحیح کام کیا تھا ۔یہ گرفتاریاں کسی انتقامی جذبہ سے نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے ساتھ جمہوریت کو بچانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔