مہاراشٹرا میں ونچت بہوجن اگھاڑی سے بی جے پی اور شیوسینا کو فائدہ

مجلس کے بشمول 100 دلت اور پسماندہ طبقات کی تنظیموں کی تائید، دلت مسلم ووٹ تقسیم

حیدرآباد۔26 مئی (سیاست نیوز) ریاست مہاراشٹرا میں ونچتبہوجن اگھاڑی کے امیدواروں نے این ڈی اے امیدواروں کو خوب فائدہ پہنچایا ہے اور ونچتبہوجن اگھاڑی کے امیدوار ووٹ کٹوا ثابت ہوئے ہیں جس کے سبب مہاراشٹرا میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور شیو سینا کو زبردست کامیابی حاصل ہوئی ہے۔مارچ 2018 میں قائم کی گئی ونچت بہوجن اگھاڑی نامی سیاسی جماعت اور مجلس نے ریاست مہاراشٹرا کی 48نشستوں پر انتخابات میں حصہ لیا جس میں صرف اورنگ آباد حلقہ لوک سبھا سے مجلس اور ونچت بہوجن اگھاڑی کے مشترکہ امیدوار مسٹر امتیاز جلیل کو کامیابی حاصل ہوئی جبکہ پارٹی قائم کرنے والے پرکاش امبیڈکر جنہوں نے دو نشستوں سے مقابلہ کیا تھا دونوں سے ناکام ہوگئے ۔ ونچت بہوجن اگھاڑی کے نام سے شروع کی گئی اس سیاسی جماعت سے مجلس کے علاوہ مہاراشٹر ا کی زائد از 100 دلتوں اور پسماندہ طبقات کی تنظیموں نے تائید کا اعلان کیا تھا اور اب جب انتخابی نتائج سامنے آئے ہیں اس سے یہ اندازہ وہ رہاہے کہ ونچت بہوجن اگھاڑی نے دلت اور مجلس نے مسلم ووٹوں کو منقسم کردیا ہے جس کے نتیجہ میں مہاراشٹرا میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور شیو سینا اتحاد کو غیر معمولی کامیابی حا صل ہوئی ہے۔ریاست مہاراشٹر ا میں لوک سبھا کی جملہ نشستوں پر ونچت بہوجن اگھاڑی اور مجلس کے اتحاد نے 40لاکھ 13ہزار ووٹ حاصل کئے لیکن اتحاد کو صرف ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس نے مہاراشٹرا انتخابات پر تحریر کئے گئے تبصرہ کے دوران ایسی 9نشستوں کی نشاندہی کی جہاں سیکولر امیدوارو ںکی کامیابی یقینی تھی اگر ونچت بہوجن اگھاڑی کے امیدوار نہیں ہوتے تو انہیں کامیابی حاصل ہوسکتی تھی اور زعفرانی سیاسی جماعتوں کے امیدوارو ں کو شکست کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔سابق چیف منسٹر سشیل کمار شنڈے کوان کے حلقہ لوک سبھا شولا پور سے ایک لاکھ 56ہزار ووٹوں سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار نے شکست دی ہے جہاں ونچت بہوجن اگھاڑی کے امیدوار نے 1لاکھ 68 ہزار 694 ووٹ حاصل کرلئے اسی طرح حلقہ لوک سبھا پربھنی سے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ونچت بہوجن اگھاڑی کے امیدوار نے این سی پی امیدوار راجیش ویٹیکر کی شکست کی راہ ہموار کی جہاں 42ہزار 189 سے انہیں شکست ہوئی اور ونچت بہوجن اگھاڑی نے 1لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرلئے ۔بتایاجاتا ہے کہ اگھاڑی ۔مجلس اتحاد نے صرف اورنگ آباد کی نشست پر کامیابی حاصل کی لیکن مرہٹواڑہ میں ناندیڑ ‘ عثمان آباد اور پربھنی ‘ودربھا میں اکولا اور گڈچرولی ‘مغربی مہاراشٹرا میں شولا پور‘ ہتھکانانگلے اور دیگر نشستوں پر این سی پی اور کانگریس اتحاد کے امیدواروں کو نقصان پہنچایا ہے ۔مہاراشٹر ا لوک سبھا انتخابات کے دوران جو صورتحال پیدا ہوئی تھی اس وقت ہی یہ کہا جا رہاتھا کہ ریاست مہاراشٹر ا میں جہاں دلتوں کی بڑی تعداد برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی سے ناراض ہے اور مسلمان بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ ہی نہیں کرتے تو ایسی صورت میں ان ووٹوں کی تقسیم کو کس طرح یقینی بنایا جائے اور اس مقصد کے لئے جو منصوبہ بندی کی گئی اس کے برسراقتدار زعفرانی سیاسی جماعت کے حق میں بہترین نتائج برآمد ہوئے ہیں اور ملک کی پارلیمنٹ میں داخلہ سے سیکولر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو روکنے میں انہیں کامیابی حاصل ہوچکی ہے۔گڈچرولی حلقہ لوک سبھا میں کانگریس امیدوار کو بی جے پی کے امیدوار نے 76ہزار 694 ووٹوں سے شکست دی ہے جبکہ اس حلقہ سے ونچت بہوجن اگھاڑی کے امیدوار نے 1لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کئے ہیں جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم کس طرح سے کی گئی ہے اور کس منظم طریقہ سے مسلم اور دلت ووٹوں کو بھی غیر اہم کردیا گیا ۔