اقلیتوں کی بھلائی کے فیصلوں پر فرقہ پرست طاقتیں چراغ پا ، محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد۔/27جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر جناب محمد علی شبیر نے مہاراشٹرا میں کانگریس اور این سی پی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو 5فیصد تحفظات کی فراہمی کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے۔ مہاراشٹرا حکومت کی جانب سے مراٹھا طبقہ کو 16فیصد اور مسلم اقلیت کو 5فیصد تحفظات کی فراہمی کے فیصلہ کی بی جے پی اور اس کی حلیف جماعتوں کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے۔ جناب محمد علی شبیر نے تحفظات کی فراہمی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی نے قومی سطح پر اقلیتوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے تعلیم اور روزگار میں 4.5فیصد تحفظات قومی سطح پر فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کے بارے میں جسٹس راجندر سچر اور رنگناتھ مشرا کمیٹیوں کی رپورٹس کافی ہیں۔ راجندر سچر نے اقلیتوں کو دلتوں سے بھی پسماندہ قرار دیا ہے جبکہ رنگناتھ مشرا کمیٹی نے تحفظات کی فراہمی کی تائید کی۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مہاراشٹرا کی حکومت کا یہ فیصلہ مجوزہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی کیلئے نہیں ہے بلکہ حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں قائم کردہ کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی اور شیوسینا کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی قائم کردہ کمیٹی کی رپورٹ پارلیمانی انتخابات سے قبل حکومت کو وصول ہوئی لیکن انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے باعث مہاراشٹرا حکومت نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ اب جبکہ انتخابات کا مرحلہ ختم ہوچکا ہے لہذا حکومت نے تحفظات کی فراہمی کا فیصلہ کیا اور اس فیصلہ کو انتخابات سے جوڑنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کبھی کوئی حکومت اقلیتوں کی بھلائی کے حق میں کوئی فیصلہ کرتی ہے تو فرقہ پرست طاقتیں اسے اقلیتوں کی دلجوئی کی کوشش قرار دے کر مخالفت کرنے لگتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ابتداء ہی سے مسلم تحفظات کے خلاف ہے اور مہاراشٹرا حکومت کے فیصلہ کی مخالفت کوئی نئی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دراصل بی جے پی اور شیوسینا کو اندیشہ ہے کہ حکومت کے اس فیصلہ سے اسمبلی انتخابات میں مراٹھا اور اقلیتوں کی تائید کانگریس کے ساتھ ہوگی لہذا وہ ناکامی کے خوف سے تحفظات کی مخالفت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت آندھرا پردیش میں کانگریس نے مسلم تحفظات کی فراہمی کا فیصلہ کیا تھا تو بی جے پی قائدین اس کے خلاف عدالت سے رجوع ہوئے تھے۔ کانگریس حکومت نے تحفظات کے حق میں عدالت میں اپنے ٹھوس دلائل پیش کئے جس کی بنیاد پر تحفظات پر عمل آوری کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ تحفظات کے سلسلہ میں سپریم کورٹ میں زیر دوران مقدمہ میں بی جے پی حکومت مداخلت کرتے ہوئے تحفظات کے خاتمہ کی سفارش کرے گی۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ نریندر مودی حکومت کا اس طرح کا کوئی بھی اقدام نہ صرف اقلیتوں کے ساتھ سراسر ناانصافی کے مترادف ہوگا بلکہ دستور میں اقلیتوں کو دیئے گئے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہوگی۔