ممبئی ۔ 29 ۔ اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی ہائیکورٹ نے آج مہاراشٹرا کے حالیہ ایک قانون کے بعض دفعات پر حکم التواء جاری کرنے سے انکار کردیا ہے جس کے ذریعہ گائے ، بیلوں اور بچھڑوں کا گوشت رکھنے ، منتقل کرنے اور استعمال کرنے پر پابند عائد کردی گئی ہے۔ حتی کہ مہاراشٹرا کے باہر بھی ان مویشویوں کا ذبیحہ کیوں نہ کیا گیا ہو ۔ جسٹس وی ایم کانڈے کی زیر قیادت ڈیویژن بنچ کا یہ نظریہ تھا کہ بیف پر پابندی کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کردہ متفرق درخواستوں پر قطعی سماعت تک حکم التواء جاری نہیں کیا جاسکتا جس کیلئے 25 جون تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
عدالت نے ریاستی حکومت سے کہا کہ اس مسئلہ پر اندرون 4 ہفتے تفصیلی حلفنامہ داخل کرے تاکہ درخواست گزاروں اور دیگر کو جواب دینے کیلئے دو ہفتہ کی مہلت حاصل ہوسکے ۔ مہاراشٹرا کا قانون تحفظ مویشیاں کا نفاذ گزشتہ ماہ ریاستی حکومت نے عمل میں لایا تھا جس کے ذریعہ گائے ، بیل اور بچھڑوں کے ذبیحہ اور گوشت کے استعمال اور تحویل میں رکھنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جس کے خلاف 3 درخواست گزاروں سے قانون کے دفعات 5(D) اور 9(a) کو عدالت میں چیلنج کیا ہے ۔ عرضیوں کے مطابق مذکورہ دفعات گوشت درآمد پر امتناع عائد کرتے ہیں اور ان دفعات پر حکم التواء جاری کرنے کی استدعاء کی گئی ہے ۔ دریں اثناء ایک اور تبدیلی میں عدالت نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ درخواستوں کی یکسوئی تک گوشت کے تاجروں کے خلاف 3 ماہ کیلئے جبری کارروائی نہ کرے۔
اگر وہ اپنے پاس گوشت رکھنے یا منتقل کرنے کے قصوروار پائے جاتے ہوں۔ جج نے کہا کہ چونکہ قانون امتناع اچانک نافذ کردیا گیا ہے اور تاجروں کو اپنے پراڈکٹس (مویشویوں) کو ٹھکانے لگانے کیلئے خاطر خواہ مہلت نہیں دی گئی ہے ۔ لہذا 3 ماہ تک انہیں یہ رعایت رہے گی ۔ تاہم بیف تاجروں کے خلاف صرف ایف آئی آر درج کی جاسکتی ہے۔ درخواستوں پر قطعی فیصلے یا 3 ماہ کی مدت تک کوئی سخت کارروائی نہیں کی جاسکتی۔ عدالت نے یہ وضاحت کی کہ ریاست میں نافذ العمل ایکٹ کے مطابق بیف پر پابندی برقرار رہے گی اور گائے ، بیل اور بچھڑوں کے ذبیحہ پر ایف آئی آر درج کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو خبردار کیا کہ ممنوعہ مویشیوں اور بیف کی تلاش کیلئے شہریوں کی ذاتی زندگی میں تانک جھانک نہ کرے۔ واضح رہے کہ ہندو تنظیموں کی شکایت پر پولیس قریشی برادری کے مکانات میں زبردست داخل ہوکر تلاشی لیتی ہے جس کے باعث احتجاج یا مزاحمت سے حالات کشیدہ ہوجاتے ہیں۔ عدالت نے اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے احتیاط برتنے کی ہدایت دی ہے۔