مہاجرین کیمپ کے قریب کچرے کی عدم نکاسی، مصلیان مسجد کو دشواریاں ، مقامی عوام میں خدشات

حیدرآباد۔یکم۔فروری(سیاست نیوز) شہر کو صاف ستھرا بنانے کیلئے کئے جانے والے متعدد اقدامات کے متعلق آئے دن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے اعلانات کئے جاتے رہے ہیں لیکن اگر شہر کی حالت کا جائزہ لیا جائے تو حالات اس کے برعکس ہیں اور شہر میں کچہرے کی نکاسی کا نظام ابھی تک درست نہیں ہو پایا ہے جس کے سبب شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور نہ صرف شہریوں کو بلکہ شہر کی تاریخی مکہ مسجد کا مکمل مشاہدہ کرنے والوں کو بھی جی ایچ ایم سی کی اس عدم کارکردگی کی منہ بولتی تصویر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد شہر کی سڑکوں سے کچہرے کی نکاسی کے اقدامات کے متعلق یہ اعلانات کر رہی ہے کہ روزانہ کے اساس پر شہر کی گلی کوچوں اور سڑکوں کی صفائی عمل میں لائی جا رہی ہے لیکن تاریخی مکہ مسجد کے عقب میں واقع کچہرے کے انبار کا مشاہدہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ جی ایچ ایم سی کے دعوؤں میں کس حد تک سچائی ہے۔ مہاجرین کیمپ سے مکہ مسجد میں داخلہ کے راستہ پر عوام کا چلنا دشوار ہو چکا ہے جس کے سبب مصلیان مسجد تو راستہ تبدیل کررہے ہیں لیکن مکہ مسجد کے عقب میں قیام کرنے والے مکینوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہوتی جا رہی ہے کیونکہ مسلسل شکایت کے باوجود جی ایچ ایم سی عملہ کا کہنا ہے کہ لاڈ بازار میں جاری پیدل راہرو پراجکٹ کے کاموں کے سبب کچہرے کی نکاسی کیلئے گاڑی گذرنے کا راستہ نہیں ہے جبکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ گاڑی کیلئے راستہ نہیں ہونے کی صورت میں مزدوروں کی مدد سے اس کچہرے کی نکاسی کے اقدامات کو یقینی بنائیں کیونکہ جو صورتحال اس علاقہ میں پیدا ہو رہی ہے اس سے مقامی عوام خدشات میں مبتلاء ہونے لگے ہیں کیونکہ آئے دن شہر میں سوائن فلو کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ مقامی مکینوں نے بتایا کہ کئی دنوں سے کچہرے کی عدم صفائی کے سبب علاقہ میں بدبو و تعفن پھیلنے لگا ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیدار کچہرے کی نکاسی کیلئے استعمال کئے جانے والے آٹو کا استعمال کرتے ہوئے مکہ مسجد کے باب الداخلہ سے کچہرے کی نکاسی کو یقینی بنا سکتے ہیں اس کیلئے بلدی عہدیداروں کو محکمہ اقلیتی بہبود سے خصوصی اجازت حاصل کرنی چاہئے کیونکہ مکہ مسجد کے عقب میں واقع اس کچہرے کے انبار کی مسجد کے بیرونی راستہ سے منتقلی ممکن بنائی جا سکتی ہے یا پھر جس مقام تک کچہرے کی نکاسی کی گاڑی پہنچ سکتی ہے اس مقام تک مزدوروں کے ذریعہ کچہرا منتقل کیا جانا ناگزیر ہے تاکہ علاقہ میں حفظان صحت عامہ کو یقینی بنایا جا سکے۔