علیگڑھ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام)نامور مورخ عرفان حبیب نے مہاتما گاندھی پر تنقید کو بکواس قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعض مغربی ممالک کے مصنفین کہتے ہیں کہ اُن کی تنقید کی بنیاد تاریخ پر ہے ۔ انہوں نے مہاتما گاندھی اور ہندوستانی قوم کے موضوع پر کل شام تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مہاتما گاندھی پر خاص طور پر گذشتہ چند مہینوں سے جو مسلسل تنقید کی جارہی ہے اس کی بنیاد تاریخ پر نہیں ہے ۔ اگر ہم درحقیقت ملک کو گاندھی جی کی دین کا جائزہ لینا چاہتے ہیں کہ انہوںنے جدید ہندوستان کی تعمیر کیلئے کیا کچھ کیا تھا تو ہمیں اُن واقعات کا ناقدانہ جائزہ لینا ہوگاجواُن کے قتل سے پہلے آخری چار ہفتوں میں پیش آئے تھے ۔ عرفان حبیب قبل ازیں اُن صدمہ انگیز واقعات کی یادیں بھی تحریر کرچکے ہیں جو تقسیم ہند اور آزادی کے ابتدائی دنوں کی یادوں پر مشتمل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ برسوں میں ہندوستان پر اس انداز کا زیادہ اثر مرتب ہوگا کہ ملک بابائے قوم اور گاندھیائی فلسفہ کے ساتھ کس طرح کا سلوک کرتا ہے ۔ عرفان حبیب نے تاہم تسلیم کیا کہ گاندھی جی کی اپنی کمزوریاں اور عوامی زندگی میں ناکامیابیاں بھی تھیں ۔انہوں نے کہا کہ تقسیم کے فوری بعد کے چند مہینے انتشار کا دور تھے ۔ ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک میں قتل عام ہورہا تھا ۔ اس دور میں نئی تشکیل شدہ کابینہ برائے ہندوستان نے فیصلہ کیا کہ پاکستان کو 55 کروڑ روپئے ادائیگی کے معاہدہ کی پابندی نہ کی جائے جو تقسیم کے وقت ہوا تھا لیکن گاندھی جی نے اصولی اور انسانی بنیاد پر موقف اختیار کرتے ہوئے حکومت ہند کو پاکستان کو یہ رقم ادا کرنے پر مجبور کیا تھا۔