مہاتما گاندھی عدم تشدد کے ہیرو ستیہ گرہ کے بانی بابائے قوم باپو جی کو خراج عقیدت

از : محمد قادر خان ( رائچور)

مہاتما گاندھی جی کا پورا نام موہن داس والد کرم چند والدہ پتلی بائی موہن داس وکالت کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلینڈ جانا چاہتے تھے ان کی والدہ نہیں چاہتی تھیں کہ کہیں ان کا لڑکا گوشت خور اور شرابی نہ بن جائے کسی طرح موہن داس کو سمجھا بجھا کر مطمئن کیا اور عہد کیا کہ وہ وہاں اسی طرح رہیں گے جیسا وہ چاہتی ہیں ۔ اس طرح ممبئی سے پانی کے جہاز میں سوار ہو کر اکٹوبر 1888 ء کو لندن پہنچ گئے وہاں بہت سی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایک مرتبہ ان کا دوست باپوجی سے اس لیے خفا ہوگیا کہ وہ انہیں فیشن ایبل ہوٹل میں لے گیا لیکن چھری کانٹے استعمال نہ کرتے ہوئے موہن نے اس کے ساتھ کھانا نہیں کھایا ۔ وہ برہم ہوگیا ۔ اس کی باتیں سن کر موہن کے دل پر چوٹ لگی پھر کیا تھا موہن جنٹل مین بن گئے فیشن ایبل کپڑے سلوائے ریشمی پینٹ خریدی سونے کی زنجیر باندھی میوزک ڈانس سیکھنا شروع کیا ۔ شستہ انداز میں انگریزی بولنا ایک وائلن بھی خریدا اور ایک استاد سے باقاعدہ سبق بھی لینے لگے تین مہینے گذر جانے کے بعد جیسا انہوں نے سیکھا تھا انگلش جینٹل مین بننے میں نقالی کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔انہوں نے سوچا وہ انگلستان قانون کی تعلیم پانے کے لیے آئے ہیں نہ کہ اپنا قیمتی وقت اور اپنے بھائی کے گاڑھے خون پسینے کی آمدنی ان فضولیات میں برباد کرنے کے لیے چنانچہ موہن داس نے فیشن ایبل رہن سہن کے تمام طریقے چھوڑ دئیے ۔ ان کے پاس اب کافی وقت بچنے لگا وہ خوب مطالعہ کرنے لگے ۔ لندن یونیورسٹی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا لاطینی اور فرانسیسی بھی سیکھی قانون کی تعلیم بھی جاری رکھی ۔
انہوں نے لندن میں سبزی خور کلب قائم کیا بہت سے سبزی خوروں سے دوستی ہوگئی لندن میں ویجٹیرین سوسائٹی کے انتظامی مجلس کے ممبر چنے گئے ۔ سخت محنت و ریاضت کے بعد 1891 میں موہن داس کو بار میں شامل کرلیا گیا ۔ ان کا نام ہائی کورٹ آف انگلینڈ میں درج کرلیا گیا ۔ گاندھی جی وکیل بن کر ہندوستان آئے مگر دل بے چین تھا وہ وکیل تو بن گئے ہیں کیا مادر وطن ہندوستان میں ان کو اپنے پیشے میں کامیابی ہوگی ۔
جنوبی آفریقہ کو ایک ہندوستانی فرم دادا عبداللہ کمپنی گاندھی جی سے ایک قانونی مشیر بننے کی درخواست کی تو مہاتما گاندھی نے اس کو خوشی سے قبول کرلیا ۔ 1892 میں وہ ممبئی سے روانہ ہوئے ایک ماہ بعد جنوبی آفریقہ فٹال بندرگاہ پہنچے اور گاندھی جی جنوبی آفریقہ میں جو کچھ دیکھا انہیں بہت دکھ ہوا وہاں اپنے ہم وطنوں ہندوستانیوں کے ساتھ ذلت آمیز سلوک ہوتا تھا ۔ ہندوستانیوں کو حقارت سے قلی کہے کر پکارا جاتا گاندھی جی کو بھی قلی بیرسٹر کہا جانے لگا ۔ گاندھی جی 9 جنوری 1915 افریقہ سے ہندوستان لوٹے ۔
گاندھی جی نے جنوبی افریقہ میں جو کارہائے نمایاں انجام دئیے تھے ان کے چرچے نہ صرف ہندوستان بلکہ یوروپی ممالک میں بھی پھیل چکے تھے ۔ آپ نے ستیہ گرہ شروع کرنے سے پہلے پورے ملک کا دورہ کرنا ضروری سمجھا ۔ اس طرح انہیں یہاں کے حالات سے واقفیت حاصل ہوئی ۔ چمپارن کے کسان زمین داروں انگریزوں کے کالے قانون کا شکار تھے کئی دنوں سے احمد آباد مل Mill اپنی تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ کررہے تھے گاندھی جی نے کالے قانون مل مزدوروں کے مسائل بخوبی حل کیا قبل اس کے گورنر جنرل ویلزلی نے عہد معاونت متعارف کروایا جس کی رو سے کوئی بھی دیسی راجہ انگریزی فوج اپنے پاس رکھنا اخراجات اٹھانا مسئلہ الحاق کے مطابق اگر کسی دیسی راجہ کو اولاد نرینہ نہ ہو تو اس وقت انگریزی اقتدار میں شامل کرلیا جاتا ۔ لڑاؤ اور حکومت کرو کے تحت کئی چھوٹی چھوٹی خود مختار ریاستیں انگریزی اقتدار میں شامل ہوگئیں ۔
گاندھی جی کو رولٹ بل نے بے چین کردیا ۔ اس خطرناک قانون کے تحت انگریز حاکموں کو عام گرفتاری مقدمہ بازی کا حق حاصل تھا ۔ عدم تعاون کی اہمیت گاندھی جی سمجھتے تھے ہندوستانیوں کو اپنے ہاتھ کا بنا ہوا کھادی کپڑا پہننا چاہئے ۔ ان کا خیال تھا کہ ہندوستانیوں کی غلامی کی اصل وجہ غربت ہے یکم اگست 1920 عدم تعاون تحریک کا آغاز ہوا ۔ گاندھی جی نے تحریک کا آغاز کرتے ہوئے قیصر ہند کا تمغہ واپس کردیا کھادی اور چرخے کا استعال عام کیا ۔ چاروں طرف دھوم مچ گئی ۔ عام لوگوں نے سودیشی مال کا مکمل بائیکاٹ کیا ۔ 10 مارچ 1922 کو سابرمتی آشرم سے گاندھی جی کو گرفتار کیا اور چھ سال قید کی سزاء سنائی گئی ۔ برطانوی پارلیمنٹ نے جولائی 1947 کو ہندوستان کی آزادی ایکٹ منظور کیا ۔ 15 اگست 1947 کو ہندوستان آزاد ہوا ۔ لیکن متحدہ ہندوستان کا بٹوارہ ہوگیا ۔ اس بٹوارے کی پر زور مذمت اور مخالفت مولانا آزاد اور گاندھی جی نے کی ۔ گاندھی جی مولانا آزاد ، پنڈت نہرو کے خوابوں کا ہندوستان ایسا تو نہ تھا آج جو تصویر ہمارے ملک ہندوستان کی ہے ۔۔