مکہ مکرمہ میں تلنگانہ و آندھرا پردیش کے عازمین حج مسائل کا شکار

ٹیلی فون سم کارڈس کی عدم فراہمی ، گھر والوں سے رابطہ سے محروم ، انڈین حج مشن ، معلم اور خادم الحجاج بھی عدم دستیاب
حیدرآباد۔/25اگسٹ، ( سیاست نیوز) سنٹرل حج کمیٹی کے ذریعہ روانہ ہونے والے عازمین حج سے سعودی عرب پہنچنے کے بعد مختلف سہولتوں کے بارے میں جو تیقنات دیئے گئے تھے ان کی عدم تکمیل کے باعث مکہ مکرمہ میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے عازمین حج کئی مسائل کا شکار ہوچکے ہیں۔ کئی عازمین حج نے ’’سیاست‘‘ سے ربط قائم کرتے ہوئے انڈین حج مشن کی ناکامی اور خادم الحجاج کی فرائض سے غفلت کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ عازمین حج کی روانگی کا 21اگسٹ سے آغاز ہوا لیکن آج تک انہیں ٹیلی فون سم کارڈ فراہم نہیں کئے گئے جس کا ان سے سعودی عرب پہنچنے پر دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ ہر سال عازمین کو سم کارڈ حیدرآباد میں ہی حوالے کئے جاتے تھے لیکن اس مرتبہ سعودی عرب میں دینے کا اعلان کیا گیا لیکن آج تک کسی کو حج مشن نے سم کارڈ جاری نہیں کیا جس کے باعث عازمین حج اپنے گھر والوں سے ربط قائم کرنے سے قاصر ہیں۔  عازمین نے شکایت کی کہ انڈین حج مشن، معلم اور خادم الحجاج میں سے کوئی بھی ان کی رہنمائی کیلئے دستیاب نہیں ہیں اور کوئی بھی یہ بات بتانے کے موقف میں نہیں کہ سم کارڈ کب جاری کئے جائیں گے۔ عازمین کی اس ضرورت کا بعض مقامی بنگالی ورکرس استحصال کررہے ہیں اور انہیں 10 ریال کا سم کارڈ 70 تا 90 ریال میں فروخت کررہے ہیں۔ یہ سم کارڈ والی کمپنیاں یا تو نئی ہیں یا پھر زیادہ کووریج سے قاصر ہیں لہذا عازمین حج کو ٹیلی فون پر ہی کافی خرچ ہونے لگا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ایرپورٹ پر ہی انہیں سم کارڈ حوالے کردیا جاتا۔ ایسے عازمین جن کے رشتہ دار یا احباب مکہ مکرمہ میں ہیں انہوں نے سم کارڈ کا انتظام کردیا جبکہ دیگر عازمین کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری طرف عازمین نے شکایت کی کہ عمرہ کی ادائیگی کے سلسلہ میں بھی کوئی رہنمائی نہیں کی گئی جبکہ خادم الحجاج کے ذریعہ رہنمائی کا تیقن دیا گیا تھا۔ ایک عازم نے بتایا کہ انہیں جیسے ہی عمارت منتقل کیا گیا کھانے کا ایک پیاکٹ حوالے کیا گیا اور ایک گھنٹہ میں عمرہ کیلئے تیار ہونے کی ہدایت دی گئی۔ ایک گھنٹہ بعد عازمین کو بسوں کو ذریعہ حرم شریف پہنچادیا گیا جہاں ان کی رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ ایسے عازمین جو سابق میں عمرہ یا حج ادا کرچکے ہیں وہ عمرہ بآسانی ادا کرسکے جبکہ پہلی مرتبہ جانے والے عازمین اور ضعیف العمر افراد کو کافی دشواریاں پیش آئیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عدم رہنمائی کے سبب کئی عازمین عمرہ کی ادائیگی کے بغیر عمارت واپس آگئے اور وہ تین دن تک بھی احرام کی حالت میں اس انتظار میں بیٹھے رہے کہ خادم الحجاج انہیں عمرہ کیلئے لے جائیں گے۔ تاہم بعض دیگر عازمین نے ان ضعیف عازمین کی رہنمائی کی اور عمرہ کی ادائیگی میں مدد کی۔ اس طرح عازمین حج کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ قافلوں میں روانہ کئے گئے خادم الحجاج اپنی شناخت کو مخفی رکھے ہوئے ہیں اور انہیں صرف اپنے عمرہ اور اپنے رشتہ داروں اور دوست احباب کی فکر ہے۔ کئی خادم الحجاج ناتجربہ کار ہیں اور انہیں عازمین کی خدمت سے کوئی دلچسپی نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ خادم الحجاج کو فراہم کردہ جیاکٹ کا بھی استعمال ترک کردیا گیا تاکہ عازمین کے مسائل سے بچا جاسکے۔ مکہ مکرمہ سے ربط پیدا کرنے والے عازمین نے کہا کہ انڈین حج مشن کے علاوہ حیدرآباد کی حج کمیٹی بھی ان کے مسائل پر توجہ دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے سوال کیاکہ کیا عازمین کی روانگی ہی حج کمیٹی کا کام ہے، اگر ایسا ہے تو پھر حج کیمپس کے دوران مکہ اور مدینہ منورہ میں بہتر سہولتوں کے بارے میں تیقنات کیوں دیئے گئے۔ سم کارڈ کی فراہمی پیاکیج کا حصہ ہے لیکن گذشتہ چھ دن سے عازمین اس سہولت سے محروم ہیں۔