اﷲ کے مہمان ارض مقدس پر شب و روز عبادت ، تلاوت قرآن مجید اور دعاؤں میں مصروف
جدہ ۔28 اگسٹ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) فریضہ حج بیت اﷲ ادا کرنے کیلئے اقطاع عالم سے 20 لاکھ سے زائد عازمین سعودی عرب کے شہر مکہ معظمہ میں جمع ہوگئے ہیں۔ حج بیت اﷲ اسلام کا ایک اہم رکن ہے ۔ ہر صحتمند اور اہل استطاعت مسلم کیلئے زندگی میں ایک مرتبہ فریضۂ حج ادا کرنا لازم ہے ۔ رواں سال ایران کے عازمین بھی فریضہ حج ادا کرنے پہونچے ہیں جو گزشتہ سال سفارتی اختلافات کی بناء پر شامل نہیں تھے ۔ خلیجی ممالک میں سفارتی و سیاسی بحران اور شام و عراق میں جہادی گروپ آئی ایس آئی ایس ( داعش) کی پسپائی کے درمیان حج ادا کیا جارہا ہے ۔ مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک انڈونیشیاء کے ایک عازم حج 47 سالہ عینی نے کہاکہ ’’مجھے بیحد خوشی ہے کہ اس ( ارض مقدس ) پر پہونچنے کیلئے ہم جیسے کئی عازمین کا دیرینہ خواب پورا ہوگیا ہے۔ جب ہم یہاں سے واپس ہوں گے تو ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ پابند مذہب ہونے کااحساس ہوگا‘‘۔ عالم اسلام کے مقدس ترین مقام مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں توحید کے لاکھوں پروانوں کی شب و روز عبادات ، ذکر الٰہی اور اﷲ عزوجل کی حمد و ثناء میں تسبیح کی گونج ، تلاوت قرآن مجید سے ایسا روح پرور منظر دیکھا جارہا ہے جس کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے ۔ اﷲ کے لاکھوں مہمانوں کی ایمانی حرارت کے آگے سعودی عرب کی شدید موسمی گرمی بھی ماند نظر آرہی ہے جہاں انڈونیشیاء کے عینی جیسی دنیا کے مختلف مقامات سے پہونچنے والی دختران اسلام موسمی شدت کی پرواہ کئے بغیر عبادات ، اذکار اور قرآن خوانی میں مصروف ہیں اور ان کے چہروں پر پسینے کے بوند تسبیح کے موتیوں جیسے منکوں کا گمان پیدا کررہے ہیں ۔ عینی یہ کہتے ہوئے دوبارہ تلاوت کلام پاک میں مشغول ہوگئی کہ ’’میرے اس پہلے مقدس سفر سے مجھے احساس ہوا تھا کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم ( کے روضۂ مبارک ) سے قربت محسوس کرنے کیلئے مجھے دوبارہ یہاں آنا ہوگا‘‘ ۔ اُمور حج و عمرہ کے ڈائرکٹر عبدالمجید الافغانی نے اے ایف پی سے کہا کہ ’’اس سال ہم 20 لاکھ عازمین کی توقع کررہے ہیں ‘‘ ۔ واضح رہے کہ 2015 ء کے حج کے دوران مکہ معظمہ میں بھگدڑ میں تقریباً 2,300 عازمین جاں بحق ہونے کے بعد پیدا شدہ تنازعہ کے سبب ایرانیوں نے 2016 ء میں حج نہیں کیا تھا لیکن اس سال ایرانی عازمین بھی یہاں پہونچے ہیں۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ 2015ء کی بھگدڑ میں اس کے 464 عازمین جاں بحق ہوئے تھے اور اس ضمن میں پیداشدہ تنازعہ کے بعد جنوری 2016 ء میں سعودی عرب اور ایران کے سفارتی تعلقات منقطع ہوگئے تھے ۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایران یا سعودی عرب دونوں ہی اس تنازعہ کو طوالت دینا نہیں چاہتے تھے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ خلیجی علاقہ گزشتہ تین ماہ سے سنگین سیاسی و سفارتی بحران سے گذر رہا ہے۔ سعودی عرب اور ان کے تین حلیفوں متحدہ عرب امارات ، بحرین اور مصر نے قطر پر ایران سے قربت بڑھانے اور انتہاء پسندی کی تائید کا الزام عائد کرتے ہوئے اس(قطر) کے ساتھ سفارتی تعلقات کو منقطع کرلئے ہیںجس کے اثرات حج کے مقدس سفر پر بھی مرتب ہوئے ہیں اگرچہ سعودی عرب نے قطر کے عازمین حج کے لئے چند رعایتوں کا اعلان کیا ہے ۔