مکہ مسجد کے پانچ میں سے دو باب الداخلے کہاں گئے ؟

پنچ محلہ کی جانب مسجد کی دیوار سے متصل اراضی پر بدنیتوں کی نظر ، محکمہ اقلیتی بہبود کا حرکت میں آنا ضروری!
حیدرآباد ۔ یکم ۔ جنوری : شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کی تاریخی مکہ مسجد کی خوب صورت فن تعمیر ، مختلف بادشاہوں کے دور میں اس کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے کئے گئے اقدامات ، بجٹ ، ڈیزائن مزدوروں کی تعداد ، مدت کام وغیرہ کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ، کہا گیا اور سنا گیا لیکن بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ 20 تا 30 برس قبل تک بھی ہندوستان کی اس تاریخی مکہ مسجد کے پانچ باب الداخلے ہوا کرتے تھے لیکن مفاد پرستوں نے مکہ مسجد کے ان باب الداخلوں کو بھی نہیں بخشا بلکہ دو اہم ترین راستوں کے منہ مختلف تعمیرات کے ذریعہ بند کردئیے گئے ۔ مکہ مسجد کے جن 5 باب الداخلوں کی بات کررہے ہیں وہ اس طرح ہیں مسجد کے سامنے دو باب الداخلے ، مہاجرین کیمپ لاڈ بازار کی جانب ایک باب الداخلہ جلوخانہ کی طرف ایک اور پنچ محلہ کی جانب ایک باب الداخلہ ہوا کرتا تھا اور اس باب الداخلہ کا خاندان آصفیہ سے گہرا تعلق تھا ۔ آصف جاہی حکمرانوں اور شاہی خاندان کے ارکان کے جنازے مسجد میں اسی باب الداخلہ سے لائے جاتے تھے ۔ 29 اگست 1911 کو 45 سال کی عمر میں نواب میر محبوب علی خاں بہادر کا انتقال ہوا ۔ اس وقت ان کا جنازہ بھی اسی باب الداخلہ سے مسجد میں لایا گیا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ پنچ محلہ کی طرف مکہ مسجد کے باب الداخلہ کے ایک جانب شاہی غسل خانہ بھی تھا لیکن اب وہاں مکانات تعمیر کرلیے گئے ہیں ۔

اس طرح جلوخانہ لاڈ بازار اور پنچ محلہ کی جانب مسجد کے جو وسیع و عریص دروازے تھے وہ بند ہوگئے ۔ واضح رہے کہ تقریبا 5 ایکڑ اراضی پر محیط مکہ مسجد کی وقت بر وقت درستگی و مرمت کے لیے آصف جاہ ششم نواب میر محبوب علی خاں بہادر نے اپنے دور میں ایک لاکھ 65 ہزار روپئے منظور کئے تھے ۔ مکہ مسجد کے دورہ کے دوران دیکھا کہ پنچ محلہ کی جانب مکہ مسجد کی ایک کچی دیوار ہے ۔ جس کے ساتھ بلدیہ کا ایک کوڑے دان رکھدیا گیا ہے ۔ جہاں کوڑا کرکٹ پھینکنے کے نتیجہ میں تعفن پھیلا ہوا ہے ۔ اس بارے میں مسجد کے ایک ملازم نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پنچ محلہ کی جانب مکہ مسجد کی جو کچی دیوار ہے دراصل بورویل وغیرہ کی کھدائی کے لیے مسجد کے اندرونی حصہ میں گاڑیوں کے آسانی سے پہنچنے کے لیے بنائے گئے راستے ہیں

جب بھی ضرورت پڑتی ہے اس کچی دیوار کو گرا کر مشنری اندر لائی جاتی ہے لیکن اب اس کھلے حصہ میں جو کوڑے دان رکھا گیا ہے وہ دراصل وہاں ناجائز عمارت تعمیر کرنے کے خواہاں بد نیت ٹولے کی ایک منصوبہ بند سازش ہے وہ جان بوجھ کر اس اراضی پر کوڑا کرکٹ پھینک یا پھینکوا رہے ہیں ۔ تاہم ان کا مقصد یہی ہے کہ وہاں غیر مجاز طور پر عمارت تعمیر کرلی جائے تاکہ وہ اس عمارت سے ہونے والی حرام آمدنی سے اپنے اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ بھر سکیں ۔ اس ہدیدار نے مزید بتایا کہ کمشنر پولیس حیدرآباد کے عہدہ پر فائز رہے اے کے موہنتی نے ایک مرتبہ مسجد کا پیدل دورہ کیا تھا اور اس وقت انہوں نے مسجد کی دیوار سے متصل تعمیرات کو دیکھ کر اپنے ماتحت عہدیداروں کو ہدایت دی تھی کہ وہ ان تمام افراد سے دستاویزات طلب کریں جو مکانات یا دیگر عمارتیں تعمیر کررہے ہیں ۔ موہنتی نے اس وقت پر زور انداز میں کہا تھا کہ مکہ مسجد ایک تاریخی مسجد ہے اور اس کے قریب اس طرح کی تعمیرات نہیں ہونی چاہئے ۔

حقیقت یہ ہے کہ مسجد کے مین باب الداخلہ پر ایک بورڈ نصب ہے جس پر مسجد سے 100 میٹر کے فاصلے میں کسی بھی تعمیر کے خلاف انتباہ دیا گیا ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں پر ایک لاکھ روپئے جرمانہ عائد کیا جائے گا ۔ اور ساتھ ہی دو سال کی سزا بھی کاٹنی پڑے گی ۔ یہ ہدایت قانون تحفظ آثار قدیمہ 1958 کے تحت جاری کی گئی ہے ۔ بہرحال محکمہ اقلیتی بہبود کو فوری حرکت میں آتے ہوئے پنچ محلہ کی جانب مکہ مسجد کی دیوار سے متصل کسی بھی تعمیر کو روکنا ہوگا اس کے لیے اس دیوار پر یہ لکھ دیا جائے کہ یہاں کچرا پھینکنا منع ہے اور مسجد کی دیوار کی حرمت کو پامال نہ کیا جائے ۔ اب رہی دوسری بات مکہ مسجد کے پانچ راستوں یا باب الداخلوں کی تو یہ بھی محکمہ اقلیتی بہبود کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان لاپتہ راستوں کا پتہ چلائے کیوں کہ جس عہدیدار نے ہمیں اس بارے میں بتایا ہے اس کا کہنا ہے کہ وہاں عمارتیں تعمیر کرتے ہوئے وہ راستے بند کردئیے گئے ہیں ۔ اگر محکمہ اقلیتی بہبود ان راستوں کا پتہ چلانے کے لیے تحقیقات شروع کرتا ہے تو مزید کئی انکشافات ہوسکتے ہیں ۔۔