مکہ مسجد کے ملازمین کیساتھ دوسرے درجہ کے شہری جیسا سلوک

سکیوریٹی گارڈس اور ملازمین کی تنخواہوں میں فرق، محکمہ اقلیتی بہبود کا متعصبانہ رویہ
حیدرآباد ۔ یکم نومبر (سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود کی نظر میں اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے ملازمین سے زیادہ دیگر محکمہ جات کے ملازمین کی اہمیت ہے۔ عموماً اس بات کی شکایت ہوتی ہے کہ اقلیتیں خود کو احساس کمتری کا شکار تصور کرسکتی ہیں لیکن جب سرکاری محکمہ کی جانب سے ہی یہ احساس پیدا کرنے کی کوششیں کی جانی لگیں تو ایسی صورت میں اقلیتوں کو احساس کمتری سے نکالنے کے لئے اقدامات کون کرے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دے رہے مکہ مسجد کے ملازمین کے ساتھ دوسرے درجہ کے شہری کا سلوک اب بھی جاری ہے۔ تاریخی مکہ مسجد میں خدمات انجام دے رہے دو ائمہ کرام کی تنخواہ فی کس 11,500 روپئے ہے جبکہ اسی مسجد میں سکیوریٹی کی خدمات انجام دے رہے 25 ہوم گارڈس کی تنخواہ 12,500 روپئے فی کس ادا کی جارہی ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود ہی ان ہوم گارڈس کی تنخواہیں ادا کررہا ہے۔ تاریخی مکہ مسجد میں خدمات انجام دینے والے دونوں ائمہ کرام کو فی کس 11,500 روپئے ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے اور اس تنخواہ کے لئے کئی مرتبہ محکمہ کو متوجہ کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح مکہ مسجد میں خدمات انجام دے رہے دو موذنین کے لئے 10,900 روپئے فی کس ادا کئے جارہے ہیں جبکہ سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد کو 20,000 روپئے ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے۔ مکہ مسجد میں موجود منیجر کے عہدہ پر مامور عہدیدار کو ماہانہ 10,900 روپئے ادا کئے جارہے ہیں جبکہ مکمل مسجد کی صفائی و دیگر اُمور کی انجام دہی کرنے والے درجہ چہارم ملازمین کو ماہانہ اب بھی فی کس 6,700 روپئے تنخواہ دی جارہی ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے متعدد مرتبہ اس بات کا تیقن دیا گیا تھا کہ مکہ مسجد کے ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے لیکن تاحال ایسا نہیں ہوپایا ہے جبکہ کئی ملازمین 25 سال سے مسجد میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ المیہ تو اس بات کا ہے کہ تاریخی مکہ مسجد میں خطیب و امام کے عہدہ پر گزشتہ کئی برسوں سے مستقل تقرر عمل میں نہیں لایا گیا جبکہ متعدد مرتبہ اس سلسلہ میں توجہ مبذول کروائی جاچکی ہے۔ ملازمین کے بموجب 5 سال قبل اُن کی تنخواہوں میں اضافہ ہوا تھا اور گزشتہ 5 برسوں سے تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ گزشتہ 3 برسوں سے 25 ہوم گارڈس کی تنخواہوں میں بپابندی سالانہ اضافہ کیا جارہا ہے۔ سابق میں ہوم گارڈس نے محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے وقت پر تنخواہ کی عدم اجرائی پر احتجاج کرتے ہوئے خدمات سے دستبرداری اختیار کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ہڑتال شروع کی تھی جس کے بعد سے ان ہوم گارڈس کی تنخواہوں کی اجرائی میں کوئی کوتاہی نہیں ہورہی ہے۔ جبکہ خطیب و امام کے علاوہ دیگر ملازمین کی تنخواہوں کے متعلق بارہا متوجہ کروانا پڑتا ہے۔ مصلیان مکہ مسجد نے محکمہ اقلیتی بہبود کے اس رویہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے رویہ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود میں موجود بعض عناصر مسلم اداروں میں خدمات انجام دینے والوں کے حوصلے پست کرنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ ایک برس سے مکہ مسجد کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کے سلسلہ میں تیار کردہ فائیل محکمہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے پاس یکسوئی کی منتظر ہے لیکن اس مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ مصلیان مکہ مسجد اور اطراف کے علاقوں میں موجود بازاروں کے تاجرین نے اس بات کا انتباہ دیا ہے کہ اگر آئندہ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے تنخواہوں کی اجرائی میں تاخیر کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں سرکاری زیرانتظام اس مسجد کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے باضابطہ چندہ اکٹھا کیا جائے گا۔