حیدرآباد۔ 21 ۔ جنوری (سیاست نیوز) شہر کی تاریخی مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے ملازمین اور سیکوریٹی پر تعینات ہوم گارڈز ماہِ ڈسمبر کی تنخواہ سے ابھی تک محروم ہیں۔ ڈسمبر کی تنخواہ جو 5 جنوری تک ادا کردینی چاہئے تھی، وہ 21 دن گزرنے کے باوجود ابھی تک جاری نہیں کی گئی۔ عہدیدار اس سلسلہ میں بجٹ کی عدم اجرائی کا بہانہ بنارہے ہیں، اس طرح اندیشہ ہے کہ ملازمین اور ہوم گارڈز کی تنخواہیں جاریہ ماہ کے اختتام تک بھی جاری نہیں ہوگی۔ دونوں مساجد کے امام ، خطیب ، مؤذن سمیت دیگر ملازمین تنخواہوں کی عدم اجرائی کے سبب مختلف معاشی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ تنخواہوں کے حصول کیلئے متعلقہ عہدیداروں کے دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ بجٹ کی منظوری کے باوجود عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تنخواہوں سے متعلق بجٹ ابھی تک جاری نہیں کیا گیا۔ ایک طرف ملازمین اور ہوم گارڈز تنخواہوں سے محروم ہیں تو دوسری طرف تنخواہوں کی کارروائی کے نام پر سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفس میں ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں جبکہ حکومت نے انہیں تحریری طور پر مکہ مسجد میں موجود رہنے کی ہدایت دی تھی۔ مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے جملہ ملازمین کی تعداد 30 ہے، جن میں سے 22 برسر خدمت ہیں۔ 8 ملازمین کی سبکدوشی کے باعث یہ جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ 22 ملازمین نے دونوں مساجد کے خطیب ، امام ، مؤذنین اور دیگر ملازمین شامل ہیں۔ ان کے علاوہ مکہ مسجد میں سیکوریٹی خدمات پر 20 ہوم گارڈز متعین ہیں، جن کی تنخواہیں محکمہ اقلیتی بہبود سے جاری کی جاتی ہے۔ دونوں مساجد کے ملازمین کیلئے ایک ماہ کی تنخواہ کے طور پر ایک لاکھ 74 ہزار 900 روپئے کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ ہوم گارڈز کی ایک ماہ کی تنخواہ ایک لاکھ 82 ہزار 200 روپئے ہے۔ اس طرح جملہ تین لاکھ 67 ہزار سو روپئے کی اجرائی کی ضرورت ہے۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ حکومت نے گزشتہ ماہِ رمضان المبارک میں بہتر خدمات کی انجام دہی پر دونوں مساجد کے ملازمین کیلئے ایک ماہ کی تنخواہ بطور نذرانہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود سے بجٹ بھی جاری کردیا گیا
لیکن نذرانہ کی رقم ابھی تک ملازمین میں تقسیم نہیں کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ نذرانہ کی اجرائی سے متعلق فائل دفتری تساہل کا شکار ہوچکی ہے۔ اقلیتی بہبود کے عہدیدار اس مسئلہ پر ملازمین اور ہوم گارڈز کو صرف تیقن دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ہوم گارڈز تنخواہ کے سلسلہ میں جب سپرنٹنڈنٹ سے رجوع ہوئے تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے دامن بچانے کی کوشش کی کہ تنخواہوں کا مسئلہ مینجر کی ذمہ داری ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے سپرنٹنڈنٹ کی تنخواہ کو 11 ہزار سے بڑھاکر 20ہزار کردیا ہے جبکہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کی تجویز ابھی تک منظور نہیں کی گئی۔ سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود گزشتہ تین ماہ سے تنخواہ حاصل نہیں کی۔ ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمود علی نے گزشتہ ہفتہ اندرون دو یوم تنخواہوں کی اجرائی کا تیقن دیا تھا۔ ان کی جانب سے عہدیداروں کو ضروری ہدایات کے باوجود تنخواہوں کی اجرائی کا مسئلہ ہنوز تعطل کا شکار ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملازمین اور ہوم گارڈز کو ڈسمبر اور جنوری کی تنخواہ بیک وقت ماہِ فروری میں جاری کی جائے گی۔