مکہ مسجد کو پہونچنے سے روکنا سازش کا حصہ

انتخابی میدان میں جمہوری انداز میں سیاسی مافیا کے خلاف جدوجہد : مجید اللہ خاں فرحت کی پریس کانفرنس

حیدرآباد ۔ 25 اپریل (سیاست نیوز) جناب مجیداللہ خان فرحت امیدوار حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ نے آج اپنے وعدہ کے مطابق اس بات کا اعلان کردیا ہے کہ وہ اپنے جملہ اثاثہ جات ملت اسلامیہ کی فلاح و بہبود کے لئے وقف کرچکے ہیں۔ انہوں نے آج ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ برائے نام وقف کرنے کے قائل نہیں ہے بلکہ وہ اپنے اثاثہ جات سرکاری نگرانی میں دیتے ہوئے اس کے ذریعہ ملت اسلامیہ کی فلاح و بہبود کے کام انجام دینے کی کوشش کریں گے۔ جناب مجیداللہ خان فرحت نے اپنی رہائی کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مکہ مسجد پہنچنے نہ دیا جانا ایک سازش کا حصہ ہے چونکہ حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ میں کسی سیاسی جماعت کے نمائندہ کے خلاف میدان میں نہیں ہے بلکہ وہ انتخابی میدان کے ذریعہ جمہوری انداز میں ایک سیاسی مافیا کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مجلسی قیادت سے اثاثہ جات کو وقف کروانے کا مطالبہ انتخابات کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ انتخابات کے بعد بھی وہ مجلسی قیادت کا تعاقب کرتے ہوئے جماعت کو اسلاف کے نظریہ پر واپس لا کر ہی خاموش بیٹھیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ قیادت نظریہ سے عاری ہونے کے سبب ملت اسلامیہ کے معاشی، تعلیمی، سماجی استحکام کو یقینی نہیں بنایا جارہا ہے۔ ملت کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے اپنے منصوبہ کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان سے روزانہ کئی غیرمقیم ہندوستانیوں کے علاوہ بعض متمول افراد بھی رابطہ قائم کررہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ اسکولوںکے جال کا یہ منصوبہ انتہائی کارآمد ثابت ہوگا۔ جناب مجیداللہ خان فرحت سے تاحال 35 اہل خیر حضرات نے انہیں زائد از 200 گز زمین برائے اسکول فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے اور کئی لوگ اس منصوبہ کے متعلق تفصیلی آگاہی حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس منصوبہ کو ناقابل عمل تصور کرتے ہیں اور یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ منصوبہ ناقابل عمل ہے تو انہیں چاہئے کہ وہ صدق دل سے خدمت خلق کا آغاز کرکے دیکھیں۔ انہوں نے بتایا کہ حلقہ یاقوت پورہ سے کامیابی یا ناکامی فلاحی سرگرمیوں پر اثرانداز نہیں ہوگی چونکہ انہوں نے تہیہ کرلیا ہیکہ وہ عوام کی خدمت کیلئے خود کو وقف کردیں گے۔ ترجمان مجلس بچاؤ تحریک نے بتایا کہ تحریک کے امیدواروں کا میدان انتخاب میں حصہ لینا اور عوام کی انہیں تائید حاصل ہونا کہ نام نہاد قیادت کے خلاف عوام میں بدظنی پیدا ہوچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو لوگ مضبوط اور طاقتور قیادت کے دعویدار ہیں انہیں ان سوالوں کے جواب دیئے جانے چاہئے جو ان کی جانب سے اٹھائے گئے ہیں۔ جناب مجیداللہ خان فرحت نے بتایا کہ مضبوط و طاقتور قیادت کے دعویدار ریاست میں یا کم از کم شہر حیدرآباد میں وزیراعظم کا 15 نکاتی پروگرام نافذالعمل کروانے میں ناکام ہوچکے ہیں جس کے تحت اقلیتوں کو ہر محکمہ کے بجٹ میں حصہ دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرواسکشھا ابھیان کے لئے 3075 کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا تھا جس میں اقلیتوں کے متعلق وزیراعظم کے 15 نکاتی منصوبہ کے تحت کم از کم اقلیتوں کو 525 کروڑ ملنے چاہئے تھے لیکن ان اسکیمات کو نافذ نہیں کروایا گیا جوکہ قیادت کی کمزوری کی دلیل ہے۔ انہوں نے اوقافی جائیدادوں کی تباہی کے لئے بھی مجلسی قیادت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ فی الحال اپنے منصوبہ اور حکمت عملی کے ذریعہ عوام سے رجوع ہورہے ہیں لیکن جب عوام قابل و باشعور ہوجائیں گے تو وہ ضرور قائدین سے اس بات کا استفسار کریں گے کہ ان کی پسماندگی و بدحالی کا ذمہ دار کون ہے۔