مصلیوں کی برہمی،طوفانی بارش سے بھاری نقصانات
حیدرآباد۔/4 مئی، ( سیاست نیوز) حیدرآباد میں کل ہوئی طوفانی بارش نے تاریخی مکہ مسجد کے انتظامات کو درہم برہم کردیا لیکن افسوس کہ حکومت کی جانب سے آج کسی بھی ذمہ دار یا عہدیدار نے مسجد کا دورہ کرتے ہوئے تباہی کا جائزہ لینے کی زحمت نہیں کی۔ نماز جمعہ کے پیش نظر مکہ مسجد کے مصلی اور مقامی افراد اُمید کررہے تھے کہ حکومت کے کوئی وزیر یا اعلیٰ عہدیدار صبح کے وقت دورہ کرتے ہوئے نماز جمعہ کے انتظامات کا جائزہ لیں گے لیکن انہیں مایوسی ہوئی کیونکہ سارا انتظام کم عملے کے باوجود مسجد کے ملازمین نے کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد کی راست نگرانی میں مکہ مسجد کے محدود عملے نے صبح کی اولین ساعتوں سے صفائی کام شروع کیا اور صحن میں ٹوٹے ہوئے شیڈ کو درست کیا تاکہ نماز کے وقت مزید کوئی نقصان نہ ہو۔ مسجد کے باب الداخلہ کے ابتدائی صحن میں سڑک کا پانی داخل ہونے سے جو کیچڑ جمع ہوچکا تھا عملے نے اسے صاف کیا۔ نماز جمعہ سے قبل صفائی کا کام مکمل کرلیا گیا تاکہ مصلیوں کو کوئی دشواری نہ ہو۔ نماز سے قبل مسجد کے حوض میں پانی کا انتظام ٹینکر کے ذریعہ کیا گیا۔ مصلیوں نے شکایت کی کہ عام اوقات میں میڈیا میں تشہیر کیلئے حکومت کے نمائندے اور عہدیدار مکہ مسجد کا رُخ کرتے ہیں اور مختلف وعدوں اور تیقنات کے بعد چلے جاتے ہیں۔اکثر و بیشتر وعدوں پر کوئی عمل نہیں ہوتا ۔ مکہ مسجد میں صورتحال جوں کی توں برقرار ہے۔ مصلیوں نے بتایا کہ چھت کی تعمیر و مرمت کا کام رمضان سے قبل مکمل کرلینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ابھی تک کام کا آغاز بھی نہیں ہوا۔ مسجد کے اندرونی حصہ میں دیواروں سے پانی اُترنے کا سلسلہ جاری ہے اور آصفجاہی خاندان کے مقبرے کی حالت ابتر ہے۔ مصلیوں نے کہا کہ صرف نام و نمود اور تشہیر کیلئے مکہ مسجد کا دورہ کرتے ہوئے حقیقی مسائل کو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ کل کی بارش نے مسجد کی چھت پر تعمیر کردہ عارضی شیڈ کو تباہ کردیا جبکہ صحن میں نماز کیلئے لگایا گیا شیڈ بھی متاثر ہوا ہے لیکن حکومت کے کسی ذمہ دار نے دورہ کرنے کی زحمت نہیں کی۔ سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد کی جانب سے حکومت اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو رپورٹ پیش کردی گئی لیکن عہدیداروں کی سردمہری سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں مکہ مسجد کے اُمور سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اسی دوران نماز جمعہ کے موقع پر مصلیوں کو مسجد میں بارش سے ہوئے نقصانات کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا گیا۔ اندرونی حصہ میں متاثرہ چھت کے نیچے والے حصہ میں نماز کی ادائیگی سے روک دیا گیا تھا تاکہ بارش سے چھت کا ملبہ گرنے کی صورت میں مصلیوں کو کوئی نقصان نہ ہو۔ اب جبکہ رمضان المبارک کے آغاز کیلئے بمشکل دو ہفتے باقی ہیں عہدیداروں کو چاہیئے کہ وہ جنگی خطوط پر مرمتی کاموں کو یقینی بنائیں۔