مکہ مسجد میں ماہ صیام المبارک پر خصوصی انتظامات کے وعدے وفا نہ ہوسکے

جائے نماز گرد و غبار کا شکار ، وضو کیلئے پانی کا مسئلہ برقرار ، عہدیدار جواب دینے سے قاصر
حیدرآباد ۔ 27 جون ۔ ( سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے مکہ مسجد کو شاہی مسجد کا درجہ دینے کے علاوہ ماہ رمضان المبارک کے موقع پر خصوصی انتظامات کرنے کے اعلانات تو کردیئے گئے لیکن اب جبکہ ماہ صیام کے آغاز میں چند ہی گھنٹے باقی رہ گئے ہیں مکہ مسجد کی چھت کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے یہ اعلانات کم از کم مکہ مسجد کیلئے تو نہیں تھے ۔ چند دنوں قبل ہی نائب وزیراعلیٰ نے مکہ مسجد کا دورہ کرتے ہوئے تمام انتظامات اندرون دس یوم مکمل کرلینے کا اعلان کیا لیکن اس پر کس حد تک عمل آوری ہوئی اس کا اندازہ مکہ مسجد چھت پر موجود جالوں کو دیکھتے ہوئے کیا جاسکتا ہے ۔ مکہ مسجد کی چھت کے اوپری حصہ کو پانی سے محفوظ رکھنے کے انتظامات ناگزیر ہیں یہ بات تقریباً تین سال قبل ہی کہی جاچکی تھی لیکن تاحال اس سلسلے میں اقدامات نہ کئے جانے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مکہ مسجد کے متعلق حکومت اور عوامی نمائندے دونوں ہی بالکلیہ طورپر غیرسنجیدہ ہیں۔ مکہ مسجد کے اندرونی حصہ میں چھت کا مشاہدہ کرواتے ہوئے آج مصلیان نے سخت برہمی کااظہار کیا اور کہا کہ گزشتہ ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے قبل یہ صفائی کے انتظامات کے علاوہ رنگ و روغن بھی مکمل کرلیا گیا تھا لیکن اس مرتبہ اندرونی حصہ میں تک صفائی کے انتظامات نہیں کئے گئے بلکہ مسجد کو ملازمین کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ۔ دین اسلام میں پاکی کو آدھا ایمان قرار دیا گیا ہے لیکن مکہ مسجد کے اندرون حصہ میں صفائی کے ناقص انتظامات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اس تاریخی مسجد کے تعلق سے بے اعتنائی کا رویہ اختیار کرتے ہوئے مصلیان کو تکلیف پہونچارہی ہے ۔ مصلیوں نے اس بات کی بھی شکایت کی ہے کہ مکہ مسجد کے اندرونی حصہ میں جائے نمازوں میں گرد اٹی ہوئی ہے اور سجدے میں جاتے ہی جائے نمازوں کے گرد آلود ہونے کا احساس ہورہا ہے جس سے مصلیوں کا خشوع و خضوع متاثر ہورہا ہے ۔ حکومت کی جانب سے جو وعدے کئے گئے تھے کہ اندرون دس یوم تمام کاموں کی تکمیل عمل میں لائی جائے گی ، اُن میں سے ایک بھی کام پائے تکمیل کو نہیں پہونچا ۔ مسجد کے بیرونی حصہ میں بارش سے بچنے کیلئے روایتی پنڈال کی تعمیر قریب الختم ہے ۔ مسجد میں وضو کیلئے پانی کا مسئلہ اب بھی جوں کا توں برقرار ہے اور مسجد کی مکمل صفائی کے کام کا تاحال آغاز ہی نہیں ہوپایا ہے ۔ اس سلسلے میں دریافت کرنے پر کوئی بھی عہدیدار مناسب جواب دینے سے قاصر ہے اور مسجد کے اُمور کے نگران سپرنٹنڈنٹ کی خدمات جو مسجد کیلئے وہ زیادہ تر وقت ضلع اقلیتی بہبود عہدیدار کے دفتر میں گذارنے پر مجبور ہیں۔