حوض کا پانی نامکمل ، صاف صفائی نظر انداز ، مصلیوں کو مشکلات
حیدرآباد۔یکم جولائی، ( سیاست نیوز) حکومت نے رمضان المبارک کے دوران شہر کی اہم مساجد میں مصلیوں کی سہولت کیلئے تمام ضروری انتظامات کا دعویٰ کیا لیکن تاریخی مکہ مسجد میں ابھی تک مصلیوں کیلئے بنیادی سہولتوں کی کمی برقرار ہے۔ رمضان المبارک کے پہلے دہے میں مکہ مسجد میں تراویح کیلئے ہزاروں افراد پہنچتے ہیں لیکن مکہ مسجد میں انہیں ضروری سہولتیں حاصل نہیں۔ حکومت نے مکہ مسجد کے حوض کی صفائی اور اسے صاف پانی سے مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن ابھی تک حوض صاف پانی سے مکمل نہیں ہوا ہے۔ اگرچہ کسی طرح حوض میں پانی بھردیا گیا لیکن پانی کی سطح اس قابل نہیں کہ مصلی باآسانی وضو بناسکیں۔ وضو بنانے کیلئے مصلیوں کو وضو خانہ کا رُخ کرنا پڑ رہا ہے جہاں نلوں کی تعداد میں کمی مصلیوں کیلئے دشواری کا باعث بنی ہوئی ہے۔ مصلیوں نے شکایت کی کہ مسجد کے طہارت خانوں میں صفائی کا کوئی انتظام نہیں۔ مکہ مسجد کے صحن اور باب الداخلہ کے ابتدائی صحن میں صفائی کے انتظامات پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی اور صحن میں گڑھے اور بڑے پتھروں کی موجودگی کے باعث مصلیوں کو زخم آرہے ہیں۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ اس علاقہ میں روشنی کا کوئی انتظام نہیں جس کے باعث مصلی تاریکی میں ان پتھروں کی زد میں آرہے ہیں۔ روزہ داروں کیلئے افطار کے موقع پر پینے کے پانی کی سربراہی کا نظم کیا جاتا ہے لیکن تراویح کے موقع پر اس طرح کا کوئی نظم نہیں جبکہ ہزاروں افراد نماز تراویح میں شریک ہوتے ہیں اور انہیں گرمی کی شدت کے باعث نماز کے وقفہ میں پانی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ کئی مصلیوں کو اپنا پانی ساتھ لانے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت کے کسی وزیر یا اعلیٰ عہدہ دار کے دورہ کے موقع پر انتظامات کے سلسلہ میں بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں لیکن انتظامات کی نگرانی کیلئے کوئی موجود نہیں ہوتا۔ تراویح کے موقع پر نہ ہی سپرنٹنڈنٹ، منیجر اور نہ ملازمین دکھائی دیتے ہیں۔ مصلی صحن میں خود اپنے طور پر جائے نمازیں بچھانے کا کام انجام دے رہے ہیں۔ مسجد کے اندرونی حصہ میں موجود تمام پنکھے بھی کارکرد نہیں ہیں، اس کے علاوہ فوکس لائٹس کے سبب بھی مصلیوں کو گرمی کا احساس ہورہا ہے۔ مسجد کے انتظامات کا روزانہ جائزہ لینے کیلئے محکمہ اقلیتی بہبود سے کسی اعلیٰ عہدیدار کو مقرر کئے جانے کی ضرورت ہے جو نماز تراویح کے موقع پر موجود رہتے ہوئے مصلیوں کو درپیش مشکلات کا مشاہدہ کرسکے۔ پرانے شہر کے عوامی نمائندوں کو چاہیئے کہ وہ بھی نماز تراویح مکہ مسجد میں ادا کریں تاکہ حقیقی صورتحال سے واقفیت حاصل ہوسکے۔