حکام کی لاپرواہی آشکار ، مسجد کے اندرونی چھت پر پانی کی رسائی
مصلیوں اور مقامی افراد میں برہمی
حیدرآباد۔یکم اگسٹ (سیاست نیوز) تاریخی مکہ مسجد کے صحن میں موجود آصف جاہی سلاطین کے مقبروں کی چھت منہدم ہونے لگی ہے۔ گذشتہ تین یوم سے جاری بارش کے دوران چھت پر پانی جمع ہونے کے نتیجہ میں آج دن کے وقت اچانک ایک حصہ سے مٹی گرنے لگی اور ایک تکڑا زمین پر گر پڑا۔ گذشتہ کئی برسوں سے تاریخی مکہ مسجد کے صحن میں واقع ان خوبصورت مقبروں کی چھت کی بوسیدہ حالت کے متعلق توجہ دہانی کروائی جاتی رہی ہے لیکن اس سلسلہ میں نہ محکمۂ اقلیتی بہبود کی جانب سے کوئی اقدامات کئے گئے اور نہ ہی اس مسئلہ کو دیگر محکمۂ جات سے رجوع کیا گیا۔ محکمۂ اقلیتی بہبود کی جانب سے یہ کہتے ہوئے دامن جھاڑنے کی کوشش کی جاتی رہی کہ مقبروں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نظام اوقاف کی ہے اسی لئے وہ اس معاملہ میں مداخلت نہیں کریں گے اور نظام اوقاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسجد کے مکمل امور کی انجام دہی اور دیکھ بھال جب محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے کی جا رہی ہے تو وہ کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ مقبروں کی نگہداشت ان کی اپنی ذمہ داری ہے؟ آصف جاہی سلاطین کے مقبروں پر گل افشانی‘ فاتحہ خوانی و دیگر امور نظام اوقاف کی جانب سے انجام دیئے جاتے ہیں لیکن مسجد کے اندرونی حصہ میں موجود ان خوبصورت مقبروں اور اس پر تعمیر کردہ عمارت کی ذمہ داری محکمۂ اقلیتی بہبود کی ہونی چاہئے۔ آصف جاہی سلاطین کے مقبروں کی یہ عمارت مکہ مسجد کی تعمیر کے کافی عرصہ بعد کی تعمیر ہے لیکن اس عمارت کی بوسیدہ حالت کو فوری طور پر بہتر بنانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ گذشتہ برس موسم باراں کے دوران چھت ٹپکنے اور مٹی گرنے کی شکایت کے بعد چند یوم کیلئے زائرین و مصلیوں کو اس حصہ میں جانے سے روک دیا گیا تھا تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ پیش آئے ‘ اس وقت یہ سمجھا جا رہا تھا کہ محکمۂ اقلیتی بہبود اس تاریخی عمارت کی مرمت و آہک پاشی کیلئے آرکیالوجیکل سروے سے مشاورت کرتے ہوئے اقدامات کا آغاز کرے گا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ شہر کی تاریخی عمارتوں کی تباہی کی ابتداء اسی طرح ہوئی ہے اور مٹی گرنے کے بعد چھتیں گرنے لگتی ہیں اور پھر تعمیری و مرمتی کاموں پر اخراجات کا تخمینہ بڑھنے لگتا ہے جب تخمینہ بڑھ جاتا ہے تو محکمۂ جات ایکدوسرے سے فنڈز کے حصول کی کوشش میں ان عمارتوں کو کھنڈر میں تبدیل ہونے کیلئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ مکہ مسجد کے صحن میں موجود اس حصہ کو کھنڈر میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے فی الفور اقدامات نہ کئے جانے کی صورت میں اس عمارت کی خوبصورتی مزید متاثر ہو سکتی ہے ‘ اسی لئے ضروری ہے کہ ریاستی حکومت محکمۂ اقلیتی بہبود اور محکمۂ آثار قدیمہ کی مشترکہ ٹیم کے ذریعہ اس عمارت کے تحفظ کے اقدامات کی ہدایت جاری کرے۔