سی بی آئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام ‘ این آئی اے کے خصوصی جج کا فیصلہ
حیدرآباد 23 اپریل (سیاست نیوز) مکہ مسجد بم دھماکہ میں کی سماعت کرنے والے این آئی اے کورٹ کے خصوصی جج کے رویندر ریڈی نے تحقیقات کے دوران استغاثہ کی کئی خامیوں کو اپنے فیصلے کے ذریعہ منظر عام پر لایا۔ تاریخی مسجد میں بم دھماکہ محض 40 ہزار روپئے کا استعمال ہونا اور آر ایس ایس پرچارکوں کے درمیان ہوئی موبائیل فون پر بات چیت کو بھی این آئی اے ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ تحقیقاتی ایجنسی نے اِس کیس کے اہم ملزم سوامی اسیمانند کی جانب سے دیئے گئے رضاکارانہ اقبالیہ بیان کو ثابت کرنے میں ناکام رہے چونکہ ملزم نے دہلی اور امبالہ کی عدالت میں اپنا رضاکارانہ بیان دینے کے بعد اُس سے منحرف ہوگیا تھا۔ تحقیقاتی ایجنسی نے تحقیقات کے دوران کئی کوتاہیاں کیں جس میں قابل غور یہ ہے کہ اِس کیس کے ملزم راجندر چودھری عرف سمندر کے خلاف مسجد کے احاطہ میں بم نصب کرنے کا الزام ثابت نہ کرسکی اور اُس کے خلاف کسی بھی الزام کو ثابت کرنے میں ناکام رہے۔ جج نے اپنے فیصلے میں اسیمانند کے رضاکارانہ اقبالیہ بیان پر کئی سوالیہ نشان اُٹھائے جس میں یہ کہا گیا کہ تحقیقاتی ایجنسی کی پولیس تحویل کے دوران کیوں اسیمانند کا بیان کروایا گیا اور دہلی میں ہی اس بیان کے لئے کیوں ترجیح دی گئی جبکہ حیدرآباد میں بھی عدالتیں موجود ہیں۔ اتنا ہی نہیں مسجد کے احاطہ سے بم دھماکہ کے بعد برآمد کئے گئے یہ ایجنسی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ۔