مکہ مدینہ علاء الدین وقف کے تحت چار سو ملگیات سے چار کروڑ کی آمدنی

حیدرآباد۔/23جنوری، ( سیاست نیوز) اسپیشل آفیسر وقف بورڈ و کمشنر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال ( آئی پی ایس ) نے آج پتھر گٹی پر واقع مکہ مدینہ علاء الدین وقف اور نبی خانہ مولوی اکبر کے تحت موجود اوقافی جائیدادوں کا معائنہ کیا۔ انہوں نے پولیس اور وقف بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اس معائنہ میں دونوں اوقافی جائیدادوں کے کرایہ داروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ملگیات کے کرائے راست وقف بورڈ کو ادا کریں کیونکہ دونوں اداروں کا انتظام وقف بورڈ نے اپنی نگرانی میں لے لیا ہے۔ مکہ مدینہ علاء الدین وقف کے تحت تقریباً 600ملگیات ہیں جس کی آمدنی تقریباً 4کروڑ روپئے سے زاید ہے لیکن وقف بورڈ کو صرف 18لاکھ روپئے ہی ادا کئے جارہے ہیں۔ اسی طرح نبی خانہ مولوی اکبر کے تحت 290ملگیات ہیں جن کے زاید کرائے حاصل کرتے ہوئے وقف بورڈ کو معمولی رقم ادا کی جارہی ہے۔ دورہ کے موقع پر پتہ چلا کہ ملگیات کے اکثرکرایہ داروں نے دوسروں کو یہ ملگیات کرایہ پر دے دی ہیں اور مارکٹ ویلیو کے حساب سے بھاری کرائے حاصل کئے جارہے ہیں۔ شیخ محمد اقبال نے دونوں اوقافی جائیدادوں کے کرایہ داروں سے بات چیت کی اور بتایا کہ یہ دونوں ادارے وقف بورڈ کی راست نگرانی میں ہیں لہذا سابقہ متولی یا ٹرسٹیز کو کرایہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے پولیس عہدیداروں کو ہدایت دی کہ اگر متولی یا ٹرسٹی کرایہ کے حصول کیلئے آئیں تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ شیخ محمد اقبال نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کی آمدنی کو منشائے وقف کے مطابق خرچ کو یقینی بنانے کیلئے انہوں نے کارروائی کا آغازکیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ دونوں ادارے بھی منشائے وقف کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ مکہ مدینہ علاء الدین وقف کے خلاف وقف ایکٹ، آئی پی سی، انسداد کرپشن ایکٹ اور انکم ٹیکس قواعد کے تحت کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ دورہ کے موقع پر معلوم ہوا کہ بیشتر کرایہ دار ابھی بھی مکہ مدینہ علاء الدین ٹرسٹ کو کرایہ ادا کررہے ہیں اور بہت کم کرایہ دار ہی وقف بورڈ سے کرایہ نامہ کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سکندرآباد اور صنعت نگر میں واقع ٹرسٹ کی اوقافی جائیدادوں کو راست تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

مکہ مدینہ علاء الدین وقف کا منشائے وقف ابتداء میں مکہ اور مدینہ کے افراد کی امداد تھا تاہم بعد میں اسے غریب مسلمانوں کی طبی و تعلیمی امداد میں تبدیل کیا گیا لیکن ٹرسٹ کی جانب سے منشائے وقف کی صریح خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ اسپیشل آفیسر وقف بورڈ نے کرایہ داروں سے کہا کہ وہ اپنے کرایہ کے بقایا جات کی بھی جلد از جلد یکسوئی کردیں جو کہ تقریباً ایک کروڑ روپئے بتائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ مارکٹ ویلیو کے لحاظ سے کرائے طئے کئے جائیں گے اور اس سے وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ وقف بورڈ اس آمدنی کو منشائے وقف کے مطابق خرچ کرنے کے اقدامات کرے گا۔ کرایہ داروں نے ٹرسٹیز کے بجائے وقف بورڈ سے کرایہ نامہ کرنے سے اتفاق کیا۔ انہوں نے عمارتوں میں سہولتوں کی کمی اور مناسب نگہداشت نہ ہونے کی شکایت کی جس پر شیخ محمد اقبال نے کہا کہ اگر وقف بورڈ کو کرایہ ادا کیا جائے تو وہ اس سلسلہ میں اقدامات کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اوقافی جائیدادوں کے غیر مجاز استعمال کو روکنے کیلئے مدینہ ایجوکیشن سوسائٹی کے خلاف کارروائی کی گئی۔ شہر میں اس طرح کی دیگر جائیدادوں کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پولیس، اسسٹنٹ کمشنر پولیس چارمینار رام موہن، ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ محمد منور علی، مکہ مدینہ علاء الدین وقف انچارج محمد عظیم الدین اور ٹاسک فورس وقف بورڈ کے عہدیدار موجود تھے۔بعد میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شیخ محمد اقبال نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کا منشائے وقف غریب افراد کی خدمت ہے لیکن افسوس کہ ان پر قابض افراد ان عمارتوں سے لاکھوں روپئے کی آمدنی حاصل کررہے ہیں اور منشائے وقف کی صریح خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ اس طرح کی خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔نئے وقف ترمیمی ایکٹ کے تحت قابضین کی برخواستگی کیلئے سخت کارروائی کی گنجائش موجود ہے۔