موگا ۔ 4 ۔ مئی : ( سیاست ڈاٹ کام ) : موگا میں آج آربیٹ بس مالک کے خلاف فوجداری کیس درج کرنے کے مطالبہ پر ایک روزہ بند پر ملا جلا ردعمل دیکھا گیا جب کہ اس بس میں ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ دست درازی کے بعد باہر پھینک دینے سے موت واقع ہوگئی تھی ۔ اپوزیشن کانگریس ، عام آدمی پارٹی ، پیپلز پارٹی آف پنجاب اور دیگر سماجی تنظیموں کی جانب سے بند کی اپیل پر چند ایک تجارتی اداروں نے اپنے دکانات بند رکھے ۔ جب کہ دیگر علاقوں میں کاروبار حسب معمول دیکھا گیا ۔ تاہم اربیٹ کی بسیں سڑکوں سے ہٹادی گئی تھیں ۔ احتجاجیوں نے اس واقعہ کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ دریں اثناء عام آدمی پارٹی سے خارج کردہ لیڈر یوگیندر یادو نے آج متوفیہ کے خاندان سے ملاقات کی اوران سے یگانگت کا اظہار کیا ۔ سابق چیف منسٹر اور لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر امریندر سنگھ کی بھی آج متاثرہ خاندان سے ملاقات متوقع ہے ۔ واضح رہے کہ نوجوان لڑکی کی المناک موت کا واقعہ سیاسی رخ اختیار کرنے کے بعد موگا ٹاون میں اضطراب آمیز سکون دیکھا جارہا ہے ۔ جب کہ حکمران شرمنی اکالی دل ۔ بی جے پی نے احتجاجی خاندان سے مفاہمت کی ممکنہ کوشش میں ہے ۔ چلتی بس سے پھینک دینے کے باعث ہلاک لڑکی کی نعش کو 3 دن تک رکھنے کے بعد اس کے آبائی گاؤں لینڈکے میں سخت حفاظتی انتظامات میں آخری رسومات انجام دی گئیں ۔ چیف منسٹر پنجاب پرکاش سنگھ بادل نے اس واقعہ کو ناقابل برداشت اور المناک قرار دیا ہے جب کہ پولیس نے بتایا کہ تمام 4 ملزمین کو گرفتار کرلیا ہے ۔قبل ازیں مہلوک لڑکی کے ورثا نے نعش کی آخری رسومات ادا کرنے سے انکار کردیاتھا ۔ ان کا ادعا تھا کہ جب تک خاطیوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ دائر نہیں کیا جاتا وہ لڑکی کی آخری رسومات ادا نہیں کریں گے۔ تاہم چیف منسٹر پنجاب پرکاش سنگھ بادل کی شخصی مداخلت اور لڑکی کے ورثا کو حکومت کی جانب سے تیقن کے بعد آخری رسومات ادا کردی گئیں۔