ٹول ٹیکس کی بندشوں سے آزاد کردینے کا مطالبہ
نئی دہلی ۔ 21 ۔ ستمبر : ( سیاست ڈاٹ کام) : آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس نے آج ٹرانسپورٹ شعبہ کو درپیش مسائل بالخصوص چنگی وصولی کے طریقہ کار کی یکسوئی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی سے فی الفور مداخلت کی اپیل کی ہے اور بتایا کہ ٹول ٹیکس کرپشن اور ڈرائیوروں کو ہراساں کرنے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے ۔ موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ ملک بھر میں 93 لاکھ ٹرکرس اور 50 لاکھ بسیس اور ٹورسٹ آپریٹرس کی نمائندگی کرتی ہے ۔ یکم اکٹوبر سے ملک گیر سطح پر غیر معینہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔ تنظیم نے آج ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم کے یہ نعرے اچھے دن ، سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ، میک ان انڈیا ، ہندوستان میں آسان بزنس ، خوشحال لوگوں کے لیے ہیں جب کہ ٹرانسپورٹ شعبہ کے لیے ہنوز ایک خواب بن گئے ہیں ۔ کیوں کہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے باوجود ٹرانسپورٹ شعبہ بحران کا شکار ہے ۔ جبراً ٹیکس کی وصولی اور سخت گیر پالیسیوں اور قوانین کی وجہ سے کرپشن ہراسانی اور تاوان کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے جس کے پیش نظر ٹرانسپورٹ شعبہ کا وجود خطرہ سے دوچار ہوگیا ہے ۔ تنظیم نے اس خصوص میں وزیر اعظم سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھاریٹی انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں 373 ٹول ٹیکس کی وصولی کے مراکز قائم ہیں ۔ جس میں 1,73,000 کروڑ کی سرمایہ کاری کی گئی اور اب تک 72,300 کروڑ روپئے وصول کرلیے گئے ہیں ۔ یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ چنگی وصولی کا طریقہ کار شفاف نہیں ہے جس میں دھاندلیاں اور بے قاعدگیاں پائی جاتی ہے ۔ علاوہ ازیں ٹول ٹیکس کی ادائیگی کے لیے متواتر گاڑیاں روکنے سے 87,000 کروڑ کا ایندھن اور وقت ضائع ہورہا ہے ۔ موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ ٹرانسپورٹ شعبہ کو بغیر کسی رکاوٹ کے ٹیکس کی ادائیگی کی سہولت فراہم کی جائے اور یہ انتباہ دیا ہے کہ ملک گیر ہڑتال سے یومیہ 1700کروڑ کا نقصان ہوگا اور اشیاء ضروریہ کے ساتھ دیگر اشیاء کی سربراہی مسدود ہوجائے گی ۔۔