سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک مسجد کے مؤذن کی اجازت سے زید اقامت کہتا ہے۔
شرعًا یہ عمل جائز ہے یا نہیں ؟ بینوا تؤجروا
جواب: صورت مسئول عنہا میں مؤذن اگر کسی دوسرے شخص (زید) کو اقامت کہنے کی اجازت دے تو شرعًا درست ہے۔ فتاوی عالمگیری جلد اول ص ۵۴ میں ہے : وان أذن رجل و أقام آخر ان غاب۔ الاول جاز من غیر کراھۃ وان کان حاضرا و یلحقہ الوحشۃ باقامۃ غیرہ یکرہ وان رضی بہ لا یکرہ عندنا کذا فی المحیط۔
عاق کرنے سے نسب ختم نہیں ہوتا
سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ نے اپنی جائیداد سے بیدخل کرنے کی غرض سے اپنے لڑکے خالد کو عاق کرنے کا اعلان کردیا۔
ایسی صورت میں شرعًا عاق کرنے کے متعلق کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب:عقوق یعنی والدین کی نافرمانی حدیث شریف کی رَو سے شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے۔ ارشاد نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم ہے: ألا أنبئکم بأکبرالکبائر ؟ قلنا بلی یا رسول اﷲ ! قال الاشراک باﷲ و عقوق الوالدین۔ تاہم عقوق کی وجہ اولاد کا نسب ساقط نہیں ہوتا۔ اور نہ وہ والدین کے انتقال کے بعد متروکہ سے محروم ہوتی ہے۔ درمختار بر حاشیہ ردالمحتار جلد ۴ ص ۴۹۶ میں ہے : لوقال ھذا الولد منی ثم قال لیس منی لا یصح نفیہ لأنہ بعد الاقرار بہ لا ینتفی بالنفی فلا حاجۃ الی الاقرار بہ ثانیا۔
پس صورت مسئول عنہا میں خالد پر والدہ کی اطاعت و فرمابرداری کرکے انکو راضی رکھنا لازم ہے، اگرچہ ہندہ کے اعلان عاق و اپنی جائیداد سے بے دخل کرنیکی وجہ وہ محروم الارث نہیں ہونگے، بلکہ انکی وفات کے بعد انکی متروکہ جائیداد میں دیگر ورثہ کی طرح حصہ پائیں گے۔
مغصوبہ زمین پر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کو تین لڑکے تھے، موصوف نے ان تینوں کے درمیان اپنی مملوکہ زمین تقسیم کرکے ہر ایک کو قبضہ کے ساتھ دیدیا۔ اس میں سے ایک لڑکے نے اپنا حصہ مسجد میں وقف کردیا، باقی دو لڑکے اپنی جگہ مکان تعمیر کرلئے۔
اب مسجد کو کشادہ کرنے کیلئے دوسرے لڑکے کے مکان کا کچھ حصہ اس کی اجازت کے بغیر مسجد میں کرلیں تو کیا یہ عمل جائز ہے؟
جواب: بغیر اجازت مالکِ اراضی، اسکی زمین کے حصہ کو مسجد میں داخل کرنا غصب ہے، اور مغصوبہ زمین پر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، بلکہ بعض فقہاء کے قول پر نماز ہی درست نہیں۔ درمختار جلد اول ص ۲۸۰ مطلب تکرہ الصلاۃ میں ہے: وارض مغصوبۃ ۔ اور ردالمحتار ص ۲۸۱ میں ہے : ثم قال والمدرسۃ السلیمانیۃ فی دمشق مبنیۃ فی أرض المرحۃ التی وقفھا السلطان نورالدین الشھید علی ابناء السبیل بشھادۃ عامۃ أھل دمشق ، والوقف یثبت بالشھرۃ فتلک المدرسۃ خولف فی بنائھا بشرط واقف الأرض الذی ھو کنص الشارع فالصلاۃ فیھا مکروہۃ تحریما فی قول و غیر صحیحۃ فی آخر کما نقلہ فی جامع الفتاوی۔
پس صورت مسئول عنہا میں مالک مکان کی اجازت کے بغیر مکان کے کسی بھی حصہ کو مسجد میں شامل کرنا درست نہیں۔