بچو! مونگ پھلی ایک ہر دلعزیز میوہ ہے ، سردیوں کے موسم میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی ایک مزہ ہے ۔ تاہم اس کا باقاعدہ استعمال دبلے افراد اور باڈی بلڈنگ کرنے والوں کیلئے انتہائی غذائیت بخش بھی ثابت ہوتا ہے ۔ مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی آکسیڈنٹ اجزا پائے جاتے ہیں جو غذائیت کے اعتبار سے سیب ، گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں جو کم وزن والے افراد اور باڈی بلڈنگ کرنے والوں کیلئے بھی نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں ۔
یہی نہیں بلکہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں ۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس میں موجودہ قدرتی اجزاء خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ مونگ پھلی میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے ۔ لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھاجائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس میں مبتلا افراد کیلئے دوسرے میوہ جات کی نسبت مونگ پھلی کا کردار بہت اہم ہے ۔ سردیوںمیں ڈرائی فروٹ کے ٹھیلے پر جلتے چولہے اور اس پر رکھی کڑھائی اور کڑھائی میں رکھی گرم گرم ریت میں بھنتی مونگ پھلیاں کھانے کا مزہ ہی نرالا ہے ۔مونگ پھلی میں موجود خاص اینٹی آکسیڈینٹ وزن بڑھانے اور قوت مدافعت بڑھانے کے ساتھ ساتھ سردی کو دور کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس کے اہم اجزاء اس کو بیماریوں سے دور کرنے والا بھی بنادیتے ہیں ۔ سردیوں میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزہ ہے لیکن مہنگائی نے جو حالت کردی ہے اب چلغوزوں ، بادام اور کشمش کے بعد مونگ پھلی بھی عوام کی اکثریت کی قوت خرید سے باہر نکل رہی ہے ۔ اللہ نہ کرے کہ وہ دن بھی آجائے کہ انسان مونگ پھلی کو بھی بطور دوائی ہی استعمال کرنا شروع کردے ۔ یہ ایک غذا ہے اس لئے اس کو بطور غذا ہی استعمال ہوتے رہنا چاہئے ۔