دہلی ائرپورٹ پر گرفتاری کے بعد احمد آباد منتقلی اور عدالت میں پیشکشی
حیدرآباد 24 مارچ (سیاست نیوز) ناظم ادارہ اشرف العلوم مولانا عبدالقوی کو آج احمد آباد کی خصوصی پوٹا عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں 7 اپریل تک پولیس تحویل میں دیدیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ دہلی ایر پورٹ پر گرفتاری کے بعد گجرات پولیس ڈیٹکشن کرائم برانچ ٹیم نے انہیں ٹرانزٹ وارنٹ پر احمد آباد منتقل کیا۔مولانا عبدالقوی ڈی سی بی 6 ، کیس کے ملزم نمبر 39 بتائے گئے اور انہیں گذشتہ 10 سال سے مطلوب بتایا گیا تھا اور ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ زیر التوا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ مولانا عبدالقوی کو حیدرآباد میں گرفتار کرنے کا پولیس کا منصوبہ تھا لیکن ان کی دہلی روانگی کی اطلاع پر گجرات پولیس چوکس ہوگئی اور انہیں دہلی ایر پورٹ پر حراست میں لے لیا گیا۔ احمد آباد کرائم برانچ نے ان پر الزام عائد کیا کہ گجرات پولیس کو انتہائی طور پر مطلوب مبینہ دہشت گرد رسول خاں پارٹی مفتی صفیان اور دیگر کے ساتھ ایک اجلاس ہوا تھا جس میں گجرات میں مسلمانوں پر ظلم کا انتقام لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
پولیس نے دعوی کیا کہ مولانا عبدالقوی نے اس اجلاس میں شرکت کی تھی اور انہیں اس سازش کی اطلاع تھی۔ ڈیٹکشن کرائم برانچ کے عہدیدار ایم ڈی چودھری نے مولانا کی گرفتاری عمل میں لائی اور انہیں پوٹا کی خصوصی عدالت کے جج شریمتی گیتا گوپی کے اجلاس پر پیش کیا گیا۔مولانا کی پولیس تحویل کے خلاف ان کے وکلاء نے گجرات پولیس کے اس اقدام کی مخالفت کی اور بتایا کہ اس کیس میں کئی ملزمین کی برا ت ہوچکی ہیں اور انہیں غیر مجاز طور پر ماخوذ کیا گیا ہے۔ مولانا کے وکلا ایڈوکیٹ بی ایم گپتا ، دھیرو بھائی اور دوسروں نے وکالت نامہ داخل کیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ بی ایم گپتا نے بتایا کہ مولانا عبدالقوی کی گرفتاری ایک سیاسی حربہ ہے چونکہ سال 2004 میں درج کئے گئے مقدمہ میں گجرات پولیس 10 سال کے بعد گرفتاری عمل میں لائی۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ مقدمہ کے ایک گواہ محمد رضوان کے اقبالیہ بیان پر مولانا کو اس کیس میںماخوذ کیا گیا اور ان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہے۔ڈی سی بی 6مقدمہ میں سال 2004 سے اب تک 56 ملزمین کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ 41 مفرور بتائے گئے ہیں۔