مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں بے قاعدگیوں پر چانسلر کے عزائم کا خیرمقدم

موجودہ وائس چانسلر کی اختتام میعاد سے قبل کارروائی پر زور ، جناب سید عزیز پاشاہ کا شدید ردعمل
حیدرآباد 5 اپریل (پریس نوٹ) جناب سید عزیز پاشاہ سابق رکن راجیہ سبھا نے مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے چانسلر جناب ظفر سریش والا کی جانب سے یونیورسٹی کی موجودہ صورتحال پر عدم اطمینان کے اظہار پر اپنا شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے صحافتی بیان میں اسے ’’دیر آید درست آید‘‘ اقدام قرار دیا ہے۔ جناب عزیز پاشاہ نے یونیورسٹی کے چانسلر کی جانب سے مبینہ بے قاعدگیوں کی رپورٹ طلب کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ چونکہ یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر کی میعاد عہدہ ختم ہونے میں صرف ایک ماہ کا عرصہ باقی رہ گیا ہے لہذا موجودہ وائس چانسلر کے زمانہ میں کئے جانے والے تمام تقررات پر قرطاس ابیض طلب کیا جانا چاہئے۔ نیز یکم اپریل 2015 ء کو جاری کردہ اعلامیہ برائے تقررات کو فی الفور منسوخ کرتے ہوئے وائس چانسلر کی جانب سے کئے جانے والے تقررات اور ترقیات کے علاوہ مبینہ مالی خرد برد کی بھی سی بی آئی تحقیقات ناگزیر ہیں۔ جس کے متعلق خود چانسلر صاحب نے غور کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ جناب عزیز پاشاہ نے یونیورسٹی میں انتہائی مختصر ملازمت کے باوجود پروفیسر اور ڈین کے عہدوں تک رسائی حاصل کرنے والے وائس چانسلر کے حلقہ بگوش تمام تقررات کی بھی غیر جانبدارانہ اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ 8 برسوں کے دوران غیر مسلمہ اسناد کی نظامت فاصلاتی تعلیم کی جانب سے اجرائی کو ایک سنگین جرم قرار دیتے ہوئے اُنھوں نے تمام خاطی افراد خصوصاً ڈائرکٹر نظامت فاصلاتی تعلیم، رجسٹرار اور کنٹرولر امتحانات کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔ جناب عزیز پاشاہ نے محمد میاں کے شاگرد ڈاکٹر خواجہ محمود شاہد کے یونیورسٹی ایکٹ کے خلاف بحیثیت تقرر اور بعد میں پروفیسر کا عہدہ دے کر ڈائرکٹر اکیڈیمک اسٹاف کالج مقرر کئے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انھیں فوراً برطرف کردینے کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ 200 ایکر زمین کے لئے دس کروڑ وائی فائی پر خرچ کئے جانے پر بھی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا اور مطالبہ کیاکہ اُردو داں مقامی اساتذہ و دیگر عملہ کی ہراسانی کے سلسلہ کو فوراً ختم کیا جانا چاہئے۔