ملک میں اتحاد و اتفاق کی برقراری کے لئے مولانا آزاد کے افکار کو آنے والی نسلوں تک پہنچاناوقت کی ضرورت ہے : قونصل جنرل ہند
جدہ ۔ 11 ۔ نومبر : ( راست ) : طلبہ کی تقریری صلاحتیں اور شہ نشین سے بلا خوف مخاطبت کا انداز دلکش اور متاثر کن بھی رہا ۔ مولانا آزاد ، مجاہدین آزادی اور اردو زبان کے بارے میں کوئز کے ذریعہ معلومات کا بیش بہا خزانہ فراہم کرکے اردو اکیڈمی جدہ کے ذمہ داران نہایت اہم خدمت انجام دے رہے ہے۔ ان خیالات کا اظہارقونصل جنرل ہند عزت مآب بی ایس مبارک نے اردو اکیڈمی جدہ کی جانب سے مولانا ابوالکلام آزاد کی یاد میں منائے جانے والے چودھویں یوم قومی تعلیم پروگرام میں کیا جواس سال حسب سابق نہایت تزک و احتشام کے ساتھ انڈین قونصلیٹ جدہ میں منعقد ہوا۔ مولانا آزاد کے بارے میں کچھ کہنے سے پہلے قونصل جنرل ہند نے اپنے احساسات کو پیش کرتے ہوئے حاضرین سے کہا کہ طلبہ کی جوشیلی، جذباتی اور پروفیشنل انداز میں پیش کی گئی تقاریر اور مختلف عنوانات کی بابت جب صدر اردو اکیڈمی جمال قادری سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ زبان اردو، مجاہدین آزادی اور مولانا آزادپر تقاریرکے مختلف عنوانات اردو اکیڈمی کی جانب سے دو ہفتے قبل تمام مدارس کو فراہم کئے گئے تھے اور انہیں عنوانات پر طلبہ نے اپنی تقریریں پیش کیں۔مجاہدین آزادی اور مولانا آزادکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجاہدین آزادی اور بطور خاص مولانا کے افکار و تعلیمات کو نئی نسل تک پہنچانا وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے یقینا آنے والی نسلوں میں باہمی ہم آہنگی اور اتحاد و اتفاق کی فضا ہموار ہو گی۔سعودی چیمبر آف کامرس کے بورڈ ممبر ڈاکٹر فیض زین العابدین نے جو بحیثیت مہمان اعزازی شریک تھے ، مولانا آزاد کی مکہ میں پیدائش اور ان کے کارناموں کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ہندوستانیوں کے لئے ہی نہیں عربوں کے لئے بھی قابل فخر شخصیت ہیں۔ انہوں نے مولانا کی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لئے عربی زبان میں دعائے مغفرت فرمائی اور اردو اکیڈمی جدہ کو ان کی یاد منانے پر مبارکباد پیش کی اور ایسی اہم شخصیت کے پروگرام میں انہیں مدعو کرنے پر تشکر کا اظہار کیا۔سعودی عرب کے دورے پر آئے ہوئے گواہ اخبار کے ایڈیٹر ڈاکٹر فاضل حسین پرویز کو جب پروگرام میں شرکت کی دعوت دی گئی تو انہوں نے اپنے ریاض کے پروگرام کو مختصر کرکے بطور خاص اعزازی مہمان کے طور پر شرکت کی۔پروگرام کا آغاز شاطی النور انٹرنیشنل اسکول کے طالب علم قاری عبدالرحمن محمد امین کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا پھر ایک کمسن اور ہونہار طالبعلم ابراہیم ریاض احمد نے مولانا ابوالکلام آزاد کی ایک نعت شریف اپنی پر سوز آواز میں پیش کر کے دادِ تحسین حاصل کی۔ اردو اکیڈمی کے ایک ذمہ دار رکن محمد فہیم نے بہت خوبصور ت انداز میں نظامت کرتے ہوئے بتایا کہ آنے والی نسل کو اردو سے روشناس کرانے اور انہیں اردو زبان کے فروغ میں اپنا حصہ ادا کرنے کے لئے اردو اکیڈمی کے ذمہ داران نے طئے کیا کہ اس سال ایک ابھرتی ہوئی انڈین اسکول کی چھٹی جماعت کی طالبہ طاہرہ فہیم کو نظامت کی ذمہ داری دیجائے چنانچہ اس کمسن طالبہ نے نہایت خوبصورتی سے اپنے فرائض انجام دے کر سامعین سے داد و تحسین حاصل کی ۔ زہرہ فہیم نے اردو زبان کے بارے میں ـ’’ماں کی فریاد ‘‘ متاثر کن انداز میںسنائی جبکہ ایک اور طالب علم صباحت علی صدیقی نے اپنے دادا حضرت ریاست علی صدیقی مرحوم کے کلام کو پیش کیا جس میں مولانا ابوالکلام آزاد کی خدمات کو بھر پور خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔خالد حسین مدنی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور تمام اسپانسرز کا شکریہ ادا کیا۔جمال قادری نے انڈین قونصلیٹ سے ممنونیت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ سال 2001 ء سے تمام قونصل جنرل صاحبان نے اردو اکیڈمی سے مکمل تعاون کرتے ہوئے قونصلیٹ کے وسیع وعریض میدان میں ہر سال جگہ بھی فراہم کرتے ہیں اور اپنے اسٹاف کے ذریعہ پروگرام کے انعقاد میں سہولتیں بہم پہنچاتے ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کے لئے ہم نت نئے انداز سے اپنی تنظیم کو سنوارنے کی سعی و جہد میں برسر پیکار ہیں جو بہر حال ایک کوشش ہے ، ایک سفر ہے منزل نہیں! انہوں نے حاضرین سے کہا کہ اس کی حقیقی طاقت اردو زبان سے محبت کرنے والے ہیں جن کے مسلسل تعاون سے ہم اپنے متعینہ اہداف کو اپنے معلنہ وقت پر انجام دے پارہے ہیں۔ قونصل جنرل ہند نے پرنسپل صاحبان کو ان کے حسن تعاون پر اکیڈمی کی جانب سے خوب صورت تمغۂ تشکر پیش کیا ۔ اس کے علاوہ اعجاز خان، سید خواجہ وقارالدین اور قدرت نواز بیگ کی ناقابل فراموش اردو خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں بھی تمغے پیش کئے گئے ۔ علاوہ ازیں محمد معزالدین اور شجاع الدین کو اردو اکیڈمی جدہ کی مسلسل کئی برسوں سے بے لوث خدمات کے لئے بھی تمغے پیش کئے گئے ۔