برج کورس شروع کرنے کا اعلان، چانسلر یونیورسٹی جناب ظفر سریش والا کا میڈیا سے خطاب
حیدرآباد۔/2جنوری، ( سیاست نیوز) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر ظفر سریش والا نے کہا کہ اردو یونیورسٹی کو دینی مدارس سے مربوط کیا جائے گا اور ایک سالہ برج کورس کے آغاز کے ذریعہ دینی مدارس کے طلباء کو یونیورسٹی میں داخلہ کا اہل بنایا جائے گا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ظفر سریش والا نے کہا کہ اردو یونیورسٹی کیلئے طلباء کی ضرورت کی تکمیل صرف دینی مدارس ہی کرسکتے ہیں لہذا دینی مدارس کے طلباء کو یونیورسٹی سے جوڑنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برج کورس کی تکمیل کرنے والے طلباء یونیورسٹی کی ڈگری میں داخلہ کے اہل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اردو یونیورسٹی کیلئے طلباء کا داخلہ ایک اہم مسئلہ ہے اور فی الوقت داخلوں کی رفتار انتہائی سست ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کیلئے کافی سنجیدہ ہیں اور انہوں نے دینی مدارس میں عصری تعلیم کے آغاز پر خوشنودی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ’’ پڑھاؤ اور بڑھاؤ ‘‘ کے نعرہ کے ساتھ مسلمانوں میں تعلیمی ترقی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم اقلیت میں خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینی چاہیئے۔ ظفر سریش والا نے کہا کہ سیول سرویسس اور دیگر اعلیٰ عہدوں پر مسلمانوں کی کم نمائندگی کو دیکھتے ہوئے اردو یونیورسٹی نے یونین پبلک سرویس کمیشن کے امتحانات کی تیاری کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ مسلم نوجوانوں کو سیول سرویسس میں انتخاب کا اہل بنایا جاسکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یونیورسٹی آئندہ ایک سال میں یو پی ایس سی کی معیاری کوچنگ فراہم کرے گی۔ ظفر سریش والا نے بتایا کہ وہ یونیورسٹی کے تمام علاقائی مراکز کو مستحکم کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ وہ پہلے چانسلر ہیں جنہوں نے تمام ریجنل سنٹرس کا معائنہ کیا اور وہاں انفراسٹرکچر کی کمی کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ چانسلر کے اختیارات سے زیادہ کارکردگی پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے کئی مرتبہ یونیورسٹی کا دورہ کرتے ہوئے طلباء اور اساتذہ کے مسائل سے واقفیت حاصل کی۔ وہ اردو یونیورسٹی کو دہلی اور دیگر یونیورسٹیز کے معیار کے مطابق دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت یونیورسٹی کی ترقی اور اردو میں سائنس اور دیگر مضامین کی تعلیم کیلئے ہر ممکنہ مدد کرے گی۔ ظفر سریش والا نے کہا کہ مسلم نوجوانوں کو دین کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم سے جوڑنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو 5فیصد تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں وہاں کی حکومت سے نمائندگی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحفظات سے مسلمانوں کی ترقی ممکن ہے تو وہ تحفظات کے حق میں ہیں۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس پر عمل آوری سے مسلمانوں کو ہر شعبہ میں کافی فائدہ ہوگا۔