مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی میں بے قاعدگیوں اور قواعد کی خلاف ورزی پر کھلے مباحث کیلئے وائس چانسلر کو چیالنج

محمد میاں کی دیانتداری ثابت ہوجائے گی ، راست وضاحت کے بجائے 4 پروفیسرس سے جبراً دستخط ، جناب سید عزیز پاشاہ کا ثبوت کے ساتھ چیالنج میں آنے کا اعلان
حیدرآباد یکم مئی (سیاست نیوز)سی پی آئی کے سینئر قائد اور سابق رکن راجیہ سبھا عزیز پاشاہ نے اردو یونیورسٹی میں جاری بے قاعدگیوں اور قواعد کی خلاف ورزی جیسے امور پر وائس چانسلر محمد میاں کو کھلے مباحث کا چیلنج کیا ہے ۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ وہ یونیورسٹی میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری دھاندلیوں پر مباحث کیلئے تیار ہیں اور اگر وائس چانسلر پروفیسر محمد میاں خود کو دیانتدار تصور کرتے ہیں تو انہیں اس چیلنج کو قبول کرنا چاہئے ۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ اگر یونیورسٹی کے تمام تقررات اور دیگر معاملات میں مکمل شفافیت ہے تو وائس چانسلر کو چاہئے کہ وہ مباحث کے وقت ‘دن اور تاریخ کا تعین کریں ۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ وہ وائس چانسلر کی جانب سے طئے کردہ دن اور تاریخ پر بحث کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مکمل ثبوت اور تفصیلات کے ساتھ یونیورسٹی کے امور پر لب کشائی کررہے ہیں اور اس سلسلہ میں مرکزی حکومت سے بھی نمائندگی کی گئی ۔ انہو ںنے کہا کہ موجودہ وائس چانسلر نے اپنی میعاد کے دوران تقررات ‘ترقی اور یونیورسٹی کے دیگر امور میں جو فیصلے کئے ہیں اُن کی جانچ کی جائے تو کئی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے اسکامس پر پردہ ڈالنے کیلئے چار پروفیسرس کے نام سے بیان جاری کیا گیا جو حقائق سے بعید ہے ۔ پروفیسرس سے جبری دستخطیں حاصل کرتے ہوئے بیان جاری کرنے کے بجائے وائس چانسلر کو چاہئے کہ وہ خود کھلے مباحث کیلئے تیار ہوجائیں۔ اس طرح یونیورسٹی کی حقیقت منظر عام پر آجائے گی۔ اگر وائس چانسلر کھلے مباحث کے چیلنج کو قبول نہیں کریں گے تو یہ سمجھا جائے گا کہ انہوں نے بے قاعدگیوں کو تسلیم کرلیا ۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ اگر کھلے مباحث میں وہ یونیورسٹی میں بے قاعدگیوں کے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے تو وہ نہ صرف الزامات سے دستبرداری اختیار کرلیں گے بلکہ یونیورسٹی کی ترقی میں ہر ممکن تعاون کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں ہر سطح پر بے قاعدگیاں کی گئی ہیں اور مقامی افراد کو اہلیت کے باوجود نظر انداز کیا گیا ۔ انہو ںنے کہا کہ یونیورسٹی کے اب تک جو بھی وائس چانسلرس رہے انہوں نے تقررات کے سلسلہ میں اہلیت اور قابلیت کے بجائے اپنے علاقے اور رشتہ داری اور تعلق کو ترجیح دی جس کے نتیجہ میں مقامی مستحق افراد تقررات سے محروم ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں علاقائی عصبیت کے سبب دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والوں کا غلبہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں کئی مالیاتی بے قاعدگیاں پائی جاتی ہیں لیکن وائس چانسلر اور ان کے قریبی افراد اس کی پردہ پوشی کررہے ہیں ۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ اگر یونیورسٹی کے تمام معاملات شفافیت پر مبنی اور بے قاعدگیوں سے پاک ہیں تو پھر جمہوری انداز میں احتجاج کرنے والوں کو پولیس کے ذریعہ کیوں گرفتار کیا گیا ۔ حکام کو چاہئے تھا کہ وہ نمائندگی کرنے والے وفد سے ملاقات کرتے اور اپنے موقف کی وضاحت کرتے ۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ یونیورسٹی کے حکام اور بطور خاص وائس چانسلر ہٹ دھرمی کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ انہو ںنے اپنی میعاد کی تکمیل سے عین قبل کئی اہم پالیسی فیصلے کئے ہیں جس کی منظوری ایگزیکٹیو کونسل سے حاصل کی گئی تا کہ سبکدوشی کے بعد وائس چانسلر پر کوئی الزام نہ آئے ۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں مقامی افراد کو نظر انداز کرنے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سکیوریٹی گارڈس کو بھی دیگر ریاستوں سے طلب کرتے ہوئے تقرر کیا گیا۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ جن پروفیسرس کے نام سے یونیورسٹی نے وضاحت جاری کی اُن میں پروفیسر کانچہ ایلیا اپنی قابلیت اور صلاحیت کے سبب پولیٹیکل سائنس کے قابل اساتذہ میں شمار کئے جاتے ہیں لیکن انہوں نے حقائق سے لا علمی کے سبب یونیورسٹی کے حق میں بیان پر دستخط کئے ہیں ۔ اگر وہ یونیورسٹی کی حقیقی صورتحال سے واقف ہوجائیں تو آئندہ کبھی یونیورسٹی کی تائید میں بیان نہیں دیں گے ۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ وہ وائس چانسلر کی دیانتداری اور شفاف کارکردگی کا امتحان لے رہے ہیں اور دیکھنا چاہتے ہیں کہ 12 مئی کو میعاد کی تکمیل سے قبل کیا وہ کھلے مباحث کے چیلنج کو قبول کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر کی تبدیلی سے یونیورسٹی میں بے قاعدگیوں کے خلاف جدوجہد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔