مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی بے قاعدگیوں اور اسکامس کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی عوامی تحریک ، 27 اپریل کو یونیورسٹی ہذا پر بڑے پیمانے پر دھرنا
حیدرآباد۔/24اپریل، ( سیاست نیوز) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں جاری بے قاعدگیوں اور اسکامس کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے عوامی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت 27اپریل کو سی پی آئی اور اس کی محاذی تنظیم انصاف کی جانب سے اردو یونیورسٹی کے پاس احتجاجی دھرنا منظم کیا جائے گا۔ سی پی آئی کے سینئر قائد اور سابق رکن راجیہ سبھا عزیز پاشاہ نے کہا کہ سی بی آئی تحقیقات کیلئے مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل اور صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے نمائندگی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اردو یونیورسٹی میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری بدعنوانیوں کو پارلیمنٹ میں موضوع بحث بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بائیں بازو کے ارکان پارلیمنٹ کو یونیورسٹی کے اسکامس کی تفصیلات فراہم کی جارہی ہیں تاکہ جاریہ سیشن میں اسے موضوع بحث بنایا جاسکے۔ عزیز پاشاہ نے الزام عائد کیا کہ وائس چانسلر اپنی میعاد کی تکمیل سے عین قبل بڑے پیمانے پر تقررات کے ذریعہ یونیورسٹی قواعد کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 100سے زائد اہم عہدوں پر تقررات کیلئے دو مراحل میں اعلامیہ جاری کیا گیا جو یونیورسٹی قواعد کے اعتبار سے غیر اخلاقی تصور کیا جائے گا۔ ملک کی کسی بھی یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی میعاد سے تین تا چھ ماہ قبل سے ہی اہم پالیسی فیصلوں سے اجتناب کی ہدایت موجود ہے لیکن موجودہ وائس چانسلر اس کی کھلی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت جبکہ نئے وائس چانسلر کے تقرر کیلئے اعلامیہ جاری کیا گیا اور سرچ کمیٹی تشکیل دی گئی تقررات کیلئے اعلامیہ کی اجرائی وائس چانسلر کے عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔ عزیز پاشا نے کہا کہ یونیورسٹی میں ایسی صورتحال نہیں کہ مخلوعہ جائیدادوں پر عدم تقررات کے سبب کارکردگی ٹھپ ہوجائے لیکن وائس چانسلر نے تمام اہم عہدوں پر اپنے پسندیدہ اور قریبی افراد کے تقرر کو یقینی بنانے کیلئے تقررات کے عمل کو جاری رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں جاری بے قاعدگیوں اور مالیاتی اسکامس کی سی بی آئی تحقیقات ہونی چاہیئے تاکہ حقائق کو منظر عام پر لایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی کسی بھی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے سفری خرچ کے طور پر ایک کروڑ روپئے خرچ نہیں کئے جس طرح اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں مختلف شعبوں کے ماہرین کی موجودگی کے باوجود بیرونی ریاست سے پسند کے افراد کو لاکر تقررات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اردو یونیورسٹی جس مقصد سے قائم کی گئی وہ ان کی تکمیل میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ اقرباء پروری، علاقائی تعصب اور مالیاتی بے قاعدگیاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں وائی فائی کی تنصیب میں کروڑہا روپئے کا اسکام ہوا ہے۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ وائس چانسلر اور ان کے حواری اپنے کالے کرتوتوں کو چھپانے کیلئے نئی دہلی میں مختلف ذرائع اور وسائل کا استعمال کرتے ہوئے حکومت میں شامل افراد کو تحقیقات یا کارروائی سے روک رہے ہیں۔ عزیز پاشاہ نے وضاحت کی کہ وہ کسی شخص یا افراد سے ذاتی اختلاف نہیں رکھتے بلکہ وہ یونیورسٹی کے قیام کے مقاصد کی تکمیل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو یونیورسٹی کے حکام نے حالیہ عرصہ میں یہ کہتے ہوئے غلط بیانی سے کام لیا کہ انہوں نے مختلف اُمور کے سلسلہ میں ان سے پہلے ہی وضاحت کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی تحقیقات کے اعلان تک سی پی آئی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔