موقوفہ اراضی پر قائم مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی مسجد سے محروم

اساتذہ و طلبہ کھلے میدان میں نماز ادا کرنے پر مجبور ، وضو کی بھی سہولت ندارد
حیدرآباد ۔ یکم ۔ مئی : ( نمائندہ خصوصی ) : جائیداد موقوفہ اراضی موقوفہ یونیورسٹی اردو ، عملہ اور طلبہ کی اکثریت مسلم ایسے میں اگر کہا جائے کہ وہاں نمازوں کی ادائیگی کے لیے کوئی مسجد ہی نہیں تو کسی کو یقین ہی نہیں آئے گا لیکن دھاندلیوں ، اقرباء پروری سے من چاہے لوگوں کو اہم عہدوں پر فائز کرنے اردو زبان کی تباہی و بربادی اور اردو داں طبقہ کی حق تلفی کے لیے بدنام مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی میں ایک بھی مسجد نہیں ہے ۔ مفسر قرآن حضرت مولانا ابوالکلام آزاد کے نام سے منسوب اردو کی ہندوستان میں اس واحد یونیورسٹی میں جہاں اکثریت مسلم اساتذہ و طلبہ اور غیر تدریسی عملہ کی ہے ۔ مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی کے لیے ایک بھی مسجد نہیں ہے اور تقریبا 2 دہوں کا عرصہ گذار جانے کے بعد یہاں 214 ایکر موقوفہ اراضی پر اس وسیع و عریض کیمپس میں مسجد تعمیر کرنے میں کوئی پیش قدمی نہیں ہورہی ہے ۔ نماز جمعہ اب اسپورٹس کامپلکس میں ادا کی جارہی ہے ۔ یہ اسپورٹس کامپلکس دراصل ٹینس کلب ہے جسے 20 ستمبر 2013 کو جناب نجیب جنگ گورنر دہلی نے افتتاح کیا تھا ۔ اس ٹینس کلب میں 2.5 ہزار افراد کی جانب سے نماز کی ادائیگی کا منظر یونیورسٹی کی ایک اور منفی تصویر کی ترجمانی کررہا ہے ۔ آخری صفوں پر ٹھہرے اللہ کے بندوں کو خستہ حالت کی جائے نمازیں بھی دستیاب نہیں تھیں بلکہ وہ گرم فرش پر ہی ہاتھ باندھے بارگاہ الہی میں ٹھہر گئے ۔ یونیورسٹی کیمپس میں جہاں 2 ہزار سے زائد طلبہ ہیں لیکن یہاں مسجد نہ ہونے کی وجہ سے ان میں سخت بے چینی اور برہمی پائی جاتی ہے ۔ چند طلبہ نے جمعہ کی نماز کے بعد اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر کہا کہ کیمپس میں مسجد کی تعمیر میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر اہم عہدوں پر فائز ارباب مجاز ہی دلچسپی نہیں دکھاتے ۔ ماضی میں طلبہ کے ایک وفد نے ایک یادداشت اس وقت کے انچارج وائس چانسلر کو دی تھی جس پر انہوں نے کہا تھا کہ مسلمان اگر یہاں مسجد کی تعمیر کا مطالبہ کریں تو ہندو مندر کی تعمیر کا مسئلہ اٹھا سکتے ہیں لیکن یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ وقف زمین پر صرف مسجد تعمیر کی جاسکتی ہے ۔ تمام حقائق کے موافق ہونے اور کیمپس میں مسجد کی سخت ضرورت ہونے کے باوجود یہاں ایک مسجد کی تعمیر میں ارباب مجاز کی مجرمانہ کوتاہی ناقابل معافی ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ عثمانیہ یونیورسٹی ، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی ، راجندر نگر اگریکلچر یونیورسٹی اور دوسری یونیورسٹیوں میں مساجد ہیں لیکن اگر کہیں مسجد نہیں ہے تو وہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ہے ۔۔