موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی پانی کی قلت کی شکایات میں اضافہ

لوگ پانی خرید کر پینے پر مجبور ، پرانے شہر میں سنگین صورتحال ، محکمہ آبرسانی کے عہدیدار لاجواب
حیدرآباد ۔ 27 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : دونوں شہروں کے مختلف علاقوں میں موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی پانی کی قلت کی شکایات شروع ہوچکی ہیں ۔ عوام اس مسئلہ کے سبب پینے کا پانی خرید کر استعمال کرنے پر مجبور ہیں ۔ دونوں شہروں کے متعدد علاقوں بالخصوص پرانے شہر کے کئی علاقوں میں محکمہ آبرسانی کی جانب سے پانی کی نا مناسب سربراہی کے باعث عوام کو کئی تکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ پرانے شہر میں شاہ علی بنڈہ کے اطراف و اکناف علاقوں کے علاوہ جہاں نما ، فلک نما ، وٹے پلی اور بعض دیگر علاقوں میں کم پریشر اور قلیل وقت کے لیے پانی سربراہ کیا جارہا ہے ۔ اسی طرح نئے شہر کے علاقوں میں بھی پانی کی قلت کی شکایت عام ہوتی جارہی ہے ان شکایات کو دور کرنے کے لیے متعدد مرتبہ محکمہ آبرسانی کی توجہ مبذول کروائے جانے پر یہ عذر پیش کیا جارہا ہے کہ شہر کے نواحی علاقوں میں جاری آبرسانی پائیپ لائن کی تنصیب کا کام جاری ہونے کے سبب یہ مشکلات پیش آرہی ہیں لیکن کوئی عہدیدار اس مسئلہ پر واضح اور اطمینان بخش جواب دینے سے قاصر ہے ۔ کاروان ، سبزی منڈی ، جھرہ اور گولکنڈہ کے بعض علاقوں میں بھی گذشتہ تقریبا 10 یوم سے پانی کی عدم سربراہی اور کم پریشر کی شکایات موصول ہورہی ہیں ان شکایات کے متعلق عہدیدار توجہ دینے سے قاصر نظر آرہے ہیں جس کی بنیادی وجہ یہ تصور کی جارہی ہے کہ عہدیدار خود اس تکنیکی خرابی سے واقف نہیں ہیں یا پھر وہ نشاندہی سے قاصر ہیں ۔ عوام کی اکثریت محکمہ آبرسانی کی جانب سے سربراہ کئے جانے والے پانی کا عموما استعمال صرف پینے کے لیے کررہے ہیں اور دیگر ضروریات کی تکمیل بورویل کے ذریعہ پوری کی جارہی ہے لیکن محکمہ آبرسانی کی جانب سے سربراہی میں قلت سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ محکمہ آبرسانی اب شہریوں کو پینے کے لیے استعمال کی مقدار میں پانی سربراہ کرنے کے موقف میں نہیں ہے ۔ موسم گرما میں پانی کی قلت اور سربراہی میں تخفیف نئی بات نہیں ہے لیکن صرف چند علاقوں میں سربراہی کی ابتر صورتحال کے باعث عوام مشکلات کا سامنا کررہے ہیں ۔ حیدرآباد کے اکثر علاقوں میں جہاں سرکاری نلوں کے ذریعہ سربراہی کا نظم نہیں ہے ان علاقوں کے عوام کو بوتل بند پانی یا پھر دونوں شہروں میں مینرل واٹر کے نام پر فروخت ہورہے پانی کو خریدتے ہوئے استعمال کرنا پڑرہا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض علاقوں میں پانی کی عدم سربراہی یا سربراہی میں تخفیف کی وجہ سے آبرسانی پائپ لائن کی تنصیب کے ادھورے کام ہیں جب کہ بعض علاقوں میں قلیل سربراہی کی وجوہات کا ابھی تک جائزہ لیا جارہا ہے ۔ محکمہ آبرسانی اگر موسم گرما کے آغاز سے قبل چوکسی اختیار کرلیتا تو شائد یہ صورتحال پیدا نہیں ہوتی لیکن عہدیداروں کی جانب سے اختیارکردہ غفلت والے طرز عمل کے سبب عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ حیدرآباد و سکندرآباد کے مختلف علاقوں سے موصول ہونے والی ان شکایات کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ محکمہ آبرسانی کے عہدیدار اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس بات کو بھی اعلیٰ عہدیدار واضح کررہے ہیں سرکاری طور پر ابھی تک سربراہی آب میں تخفیف کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔۔