موسم گرما میں برقی کٹوتی نہیں ہوگی ، کیرالا سے برقی کا حصول

حیدرآباد۔/27فبروری، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اعلان کیا کہ موسم گرما میں برقی کٹوتی نہیں ہوگی۔ چیف منسٹر نے آج سکریٹریٹ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وضاحت کی کہ برقی کی قلت پر قابو پانے کیلئے حکومت کے اقدامات ثمر آور ثابت ہوئے ہیں۔ کیرالا کے کائم کولم سے 500میگا واٹ برقی حاصل کی جارہی ہے جس سے برقی کی صورتحال پر قابو پالیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ برقی کے مسئلہ پر موجودہ صورتحال برقرار رہے گی تاہم مزید کسی کٹوتی یا بحران کا سامنا کرنا نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھدرا چلم کے جن 7منڈلوں کو آندھراپردیش میں شامل کیا گیا ہے انہیں تلنگانہ حکومت برقی سربراہ کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون کے تحت آندھرا پردیش سے تلنگانہ کو برقی کا جو حصہ ملنا چاہیئے وہ نہیں مل رہا ہے۔ ریاست میں فی الوقت 4300میگا واٹ برقی دستیاب ہے۔ جاریہ سال کے اختتام تک مزید 2000 میگا واٹ برقی حاصل ہوگی جس کے بعد 2017ء سے کسانوں کو 12گھنٹے برقی سربراہی کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ دو برسوں میں تلنگانہ برقی کے شعبہ میں نہ صرف خودمکتفی ہوجائے گا بلکہ 2018ء میں وہ 2تا3ہزار میگا واٹ برقی دیگر ریاستوں کو فروخت کرنے کے موقف میں ہوگا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ 2018ء میں تلنگانہ برقی کے شعبہ میں سرپلس اسٹیٹ کا موقف اختیار کرلے گا۔ انہوں نے کہا کہ برقی بحران پر مکمل قابو پانے کیلئے حکومت اقدامات کررہی ہے اور موسم گرما میں برقی کی موثر سربراہی کیلئے حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ چیف منسٹر نے بیڑی مزدوروں کیلئے یکم مارچ سے ماہانہ 1000/- روپئے وظیفہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلہ میں انتخابات کے وقت وعدہ کیا گیا تھا جس کی تکمیل کا یکم مارچ سے آغاز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خاندانوں کے جامع سروے کے مطابق تلنگانہ میں 4لاکھ 90ہزار بیڑی ورکرس موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ 40ہزار افراد کو آسرا اسکیم کے تحت پنشن دیا جائے گا۔ 2لاکھ 40ہزار افراد ابھی تک حکومت کے وظائف حاصل کررہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پراویڈنٹ فنڈ حاصل کرنے والے بیڑی ورکرس کی تعداد ایک لاکھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی دیگر اسکیمات سے استفادہ کرنے والے وظیفہ کے مستحق نہیں ہوں گے۔ ان کے علاوہ مزید کوئی مستحق بیڑی ورکرس پائے جائیں تو انہیں اسکیم میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے بیڑی ورکرس سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلہ میں الجھن کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے ورکرس کے قائدین سے کہا کہ وہ ورکرس کے ساتھ دھرنا میں حصہ لینے کے بجائے مستحق ورکرس کی درخواستیں متعلقہ ایم آر اوز کے پاس داخل کریں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت مزید 20تا50ہزار افراد کو وظیفہ کی منظوری کیلئے تیار ہے لہذا ورکرس کو احتجاج کرنے کی ضرورت نہیں۔ کے سی آر نے کہا کہ وظائف کے تحت جب مختلف زمروں میں لاکھوں افراد کو حکومت وظیفہ جاری کررہی ہے تو اس میں 50ہزار افراد کی شمولیت کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی اسکیم پر عمل آوری کیلئے حکومت کے پاس طریقہ کار متعین ہے۔ انہوں نے ورکرس سے اپیل کی کہ وہ ایک سے زائد سرکاری مراعات حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مستحق بیڑی ورکرس کو وظائف کی اجرائی اور ان کے مسائل کی یکسوئی حکومت کی اولین ترجیح ہوگی۔ نظام آباد، کریم نگر اور میدک اضلاع میں بیڑی ورکرس کی زائد تعداد موجود ہے۔