موسلادھار بارش اور مخدوش عمارتوں سے خطرات لاحق

بلدیہ کی غفلت کی وجہ سے کئی بوسیدہ عمارتیں منہدم ہو رہی ہیں
حیدرآباد۔18مئی (سیاست نیوز) شہر میں ہوئی گذشتہ یوم کی بارش کے دوران 162درخت اکھڑ گئے اور 19سے زائد برقی کھمبوں کو نقصان پہنچا ہے اس کے علاوہ دو مقامات پر چھت و دیوار منہدم ہوئے ہیں لیکن ان دیواروں یا چھتوں کے انہدام سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں ہوئی موسلا دھار بارش کے سبب ہوئے نقصانات کی تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ 38ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں بارش کا پانی جمع ہواجسے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عملہ کی نگرانی میں خارج کرنے کے اقدامات کئے گئے۔ بارش کے دوران شہر میں مخدوش عمارتوں کو ہونے والے نقصانات کے بعد اب جی ایچ ایم سی کو فوری چوکسی اختیار کرنی چاہئے کیونکہ شہر میں جس طرح تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش ہورہی ہے اس سے مخدوش عمارتوں کولاحق شدید خطرات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہاہے لیکن اس کے باوجود بھی جی ایچ ایم سی کی جانب سے مخدوش عمارتوں کے سلسلہ میں غفلت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ گذشتہ دنوں ہوئی بارش کے دوران چھتہ بازار کمان کے ایک حصہ کے گرنے کے بعد اب کمان کی پختگی کی جانچ ناگزیر ہوچکی ہے اسی طرح جی ایچ ایم سی کی جانب سے جن عمارتوں کو مخدوش عمارتوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا ان عمارتوں کے تخلیہ یا انہیں منہدم کرنے کے اقدامات کو یقینی بنایاجانا ضروری ہے لیکن جو موقف مخدوش عمارتوں کے سلسلہ میں جی ایچ ایم سی کو اختیار کرنا چاہئے وہ موقف اختیار نہیں کیا جا رہاہے جس کے سبب مالکین جائیداد اور مکینوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ حیدرآباد میں 200 سے زائد ایسی مخدوش عمارتوں کی جی ایچ ایم سی کی جانب سے نشاندہی کی گئی تھی جنہیں کسی بھی صورت میں منہدم کیا جانا ضروری ہے لیکن ان میں صرف58 عمارتوں کے انہدام کی کاروائی کو ممکن بنایا جاسکا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مابقی جائیدادوں کے مکینوں کو اس بات کی تاکید کی جا رہی ہے کہ وہ ان مخدوش عمارتوں کا تخلیہ کرتے ہوئے انہیں منہدم کرنے کے اقدامات کریں لیکن بیشتر مخدوش عمارتو ںمیں مالکین جائیداد نہیں ہیں بلکہ ان میں کرایہ دار مقیم ہیں جو مالکین جائیداد سے عدالتی رسہ کشی میں الجھے ہوئے ہیں۔گذشتہ یوم ہوئی بارش کے دوران ایک مرتبہ پھر سے بلدی عہدیداروں کی نظریں ان مخدوش عمارتو ںکی طرف مبذول ہو چکی ہے جنہیں نوٹسیں تو جاری کی گئی ہیں لیکن ان عمارتوں کو منہدم یا تخلیہ کروانے کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔