واشنگٹن ۔ 3 اکٹوبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر براک اوباما اور وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان بات چیت کے دوران کوئی ذکر نہیں ہوا جبکہ دونوں کی اس ہفتہ وائیٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی، سینئر امریکی عہدیداروں نے یہ بات کہی ۔ نظم و نسق کے عہدیداروں نے بتایا کہ اوباما نے تاہم مودی کی پڑوسی ممالک کے قائدین بشمول وزیراعظم پاکستان نواز شریف کو مدعو کرنے کی کوششوں کی تائید کی اور اُن کے ساتھ بہتر رشتے استوار کرنے کی سعی کی حمایت کی ۔ وائیٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل سے وابستہ سینئر ڈائرکٹر برائے ہند فل رینر نے میڈیا راؤنڈ ٹیبل میں بیرونی نامہ نگاروں کے منتخب گروپ کو بتایا کہ انھیں لگ بھگ سو فیصدی یقین ہے کہ لفظ کشمیر کا اوباما ۔ مودی بات چیت میں کوئی تذکرہ ہی نہیں ہوا ۔ وہ اس سوال پر جواب دے رہے تھے کہ آیا مسئلہ کشمیر بات چیت کے دوران موضوع بنا ۔ جب اوباما نے وائیٹ ہاؤس میں نجی عشائیہ کیلئے مودی کو مدعو کیا تب کشمیری علحدگی پسندوں کے ایک گروپ نے وائیٹ ہاؤس کے باہر موم بتی کی روشنی میں احتجاج کرتے ہوئے امریکی صدر سے اپیل کی تھی کہ وزیراعظم کے ساتھ گفتگو میں کشمیر کا مسئلہ اُٹھائیں ۔ رینر نے کہا، ’’میں سمجھتا ہوں کہ دونوں قائدین کی گفتگو کافی مثبت انداز میں ہوئی ، نہ صرف ہمارے باہمی رشتہ کے تعلق سے تبادلۂ خیال ہوا بلکہ میرے خیال میں وزیراعظم مودی ترقی میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ باہمی روابط کو بڑھانے کے خواہشمند بھی ہیںاور یہی خیال کا انھوں نے اظہار کیا‘‘۔