مودی کے پاس پاکستان کے تعلق سے جامع پالیسی نہیں : اپوزیشن

خارجہ پالیسی مجہول، آر بی آئی گورنر کے مسئلہ پر حکومت کی دہری حکمت عملی، کانگریس، سی پی آئی ایم قائدین کا بیان

نئی دہلی ۔ 28 جون (سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن پارٹیوں نے آج وزیراعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کے تعلق سے کوئی جامع پالیسی نہیں رکھتے۔ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کیلئے سنجیدگی، بنیادی غوروفکر کی ضرورت ہوتی ہے’’ڈرامہ بازی سے کام نہیں چلے گا‘‘۔ اپوزیشن کا کہنا ہیکہ حکومت کی خارجہ پالیسی بھی مجہول ہے۔ خارجی سطح پر حکومت کے منصوبوں میں کوئی شفافیت نظر نہیں آتی اور یہ غیرواضح بھی ہے۔ کانگریس اور سی پی آئی ایم کا یہ بیان اس وقت آیا جب ایک دن قبل ہی نریندر مودی نے کہا تھا کہ ہندوستان اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ امن کے ساتھ رہنے کی کوشش کررہا ہے۔ ہندوستان کا سب سے عظیم اور اہم مقصد پڑوسیوں کے ساتھ پرامن طور پر رہا جائے لیکن سرحدوں پر اب تک جو کچھ ہورہا ہے یہ طاقت کے استعمال کا نتیجہ ہے۔ سرحدی امور سے نمٹنے کیلئے جو کچھ طریقہ ہوتا ہے اس پر عمل کیا جائے گا۔ کانگریس ترجمان آنند شرما نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنے کے خلاف کوئی بھی نہیں ہیں۔ ہمارا سوال یہ ہیکہ مودی نے اب تک پاکستان کے تعلق سے کوئی جامع پالیسی نہیں بنائی ہے اور نہ ہی اپوزیشن کو اعتماد میں لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت پاکستان کے بارے میں اب تک ڈرامہ بازی سے کام لے رہی ہے۔ ڈپلومیسی کیلئے ڈرامہ بازی کی ضرورت نہیں ہے صرف غوروفکر اور سنجیدگی سے کام کرنا ہوتا ہے۔

پاکستان کے بارے میں مودی حکومت نے اب تک جو کچھ بھی رویہ اختیار کیا ہے وہ ان کے ڈرامائی موقف کے سواء کچھ بھی نہیں ہے۔ سی پی آئی ایم لیڈر برنداکرت نے مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بارے میں مودی حکومت نے ابھی تک کوئی جامع منصوبہ تیارنہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف دکھاوے کی پالیسی کے ذریعہ مودی حکومت اپنے پڑوسی ہونے کا حق ادا کررہی ہے۔ اور واقعی پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے تو اس کیلئے سنجیدہ سفارتی کوششیں کرنی ہوں گی۔ بلاشبہ ہندوستان کے خلاف پاکستان دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کررہا ہے لیکن اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ برنداکرت نے کہا کہ ایک دن آپ یہ کہتے ہیں کہ ہم پاکستان پر بم ڈالیں گے دوسرے دن وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کہتے ہیں کہ گولیاں چلانے سے کچھ کام نہیں ہوگا جبکہ وزیراعظم نریندر مودی ان کی سالگرہ پر مبارکباد دینے کیلئے نواز شریف سے ملاقات کرتے ہیں۔ کانگریس لیڈر پی ایل بونیا نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ آر بی آئی گورنر رگھورام راجن کے مسئلہ پر دوہری حکمت عملی اختیار کررہی ہے۔ ایک طرف حکومت ان کے کام کی ستائش کررہی ہے تو دوسری طرف رگھورام پر تنقید کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ آج ہمارے ملک کی معیشت نازک دور سے گذر رہی ہے اسی لئے حکومت اور ملک کے اندر استحکام لانا ضروری ہے۔ حکومت کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا ہے۔ معاشی طور پر ملک اتھل پتھل کا شکار ہے۔ قیمتوں میں اضافہ سے ملک کی بڑی آبادی ضروری اشیاء خریدنے کے متحمل نہیں ہورہی ہے۔