مودی کے دورۂ امریکہ پر کارپوریٹ گھرانوں کے حوصلے بلند

نئی دہلی۔ 21؍ستمبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ ہندوستانی کارپوریٹ گھرانوں کے وزیراعظم نریندر مودی کے آئندہ دورۂ امریکہ سے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور انھیں اُمید ہے کہ صدر بارک اوباما سے ان کی ملاقات کے مفید نتائج برآمد ہوں گے اور باہمی تجارت موجودہ سطح 150 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کرجائے گی۔ اسوچام کے سروے میں 261 کارپوریٹ گھرانوں کے سربراہوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ستمبر کے دوسرے اور تیسرے ہفتے میں یہ سروے کیا گیا ہے جب کہ نریندر مودی اپنے دورہ پر آخری ہفتہ میں روانہ ہوں گے۔

امریکی درآمدات ہندوستان کی سافٹ ویر مصنوعات کے سلسلہ میں 60 فیصد تک انحصار کرتی ہیں جن کی مالیت 100 ارب امریکی ڈالر ہے۔ دیگر اشیاء کی برآمدات کی مالیت تقریباً 62 ارب امریکی ڈالر ہوتی ہے۔ دوطرفہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور ہند۔ امریکہ سالانہ تجارتی تعلقات 150 ارب امریکی ڈالر مالیتی ہیں۔

شعبۂ صنعت کے ادارہ نے کہا کہ ان اعداد و شمار کے پیش نظر جو مستقل ہیں، اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ امریکہ ہندوستان کا سب سے بڑا معاشی شراکت دار ہے اور اس میں مزید اضافہ کے امکانات موجود ہیں۔ علاوہ ازیں 67 فیصد جواب دینے والوں نے کہا کہ انھیں توقع ہے کہ اوباما اور مودی کے خوشگوار تعلقات کے نتیجہ میں ان کے دورہ کے نتیجہ میں مفید نتائج برآمد ہوں گے اور ہند۔ امریکہ معاشی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔ اسوچام کے سکریٹری جنرل ڈی ایس راوت نے کہا کہ عالمی تنظیم تجارت کا چاہے جو بھی خیال ہو، مودی صدر چین ژی جن پنگ کے علاوہ وزیراعظم جاپان شنزو ایب اور صدر امریکہ بارک اوباما کے ساتھ مساوی طور پر خوشگوار تعلقات رکھتے ہیں۔ وزیراعظم، چین اور جاپان سے ان کے باہمی اختلافات کے باوجود 55 ارب امریکی ڈالر مالیتی سرمایہ کاری کے تیقنات حاصل کرچکے ہیں۔