یروشلم ۔ 8 ۔ جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل نے غزہ جنگ پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں رائے دہی سے ہندوستان کی غیر حاضری کی آج بھرپور ستائش کرتے ہوئے اس اقدام کو باہمی تعلقات میں ایک معیاری پیشرفت قرار دیا اور کہا کہ اس سے معمول کے تعلقات کو مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔ تاہم ہندوستان نے اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ رائے دہی سے غیر حاضری کا مطلب فلسطینی کاز پر اس (ہندوستان) کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ وزارت امور خارجہ (مشرق) کے سکریٹری امین وادھوا اور ان کے اسرائیلی ہم منصب ڈائرکٹر جنرل ڈورگولڈ کے مابین معمول کے مشاروتی اجلاس کے بعداسرائیل نے یہ ریمارکس کئے ہیں۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں رائے دہی کے دوران ہندوستان کی طرف سے اختیار کردہ موقف کی ستائش کی۔
اسرائیلی وزارت خارجہ میں ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل مارک سوفر نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران ہندوستان اور اسرائیل کے تعلقات میں بتدریج بہتری ہوئی ہے لیکن (نریندر) مودی کے انتخاب کے بعد باہمی تعلقات میں غیر معمولی معیاری پیشرفت ہوئی ہے اور اب یہ تعلقات کسی رکاوٹ کے بغیر مکمل معمول کے تعلقات میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ سوفر ہندوستان میں اسرائیل کے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کو وزیراعظم نریندر مودی اور اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کے مابین ’کیمیا‘ کا نتیجہ قرار دیا۔ تاہم وادھوا نے بعد ازاں پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے وضاحت کی کہ اصولوں کی بنیاد پر رائے دہی سے گریز کیا گیا جس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ فلسطینی کاز کے بارے میں ہندوستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی ہوئی ہے اور اس بات کو میں کل فلسطینی قیادت سے ملاقات کے دوران آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔