مودی کی ’من کی بات‘ میں اوباما شامل ، پروگرام میں ٹھوس مسائل ندارد

نئی دہلی۔/27جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی صدر براک اوباما اور وزیر اعظم نریندر مودی کی شرکت والے ایک خصوصی ریڈیو پروگرام کو آج رات نشر کیا گیا، جو کوئی بھی سخت نوعیت کے مسائل جیسے سیاست اور اُمور خارجہ سے عاری رہا لیکن اس میں سماجی مسئلے اور دونوں قائدین سے متعلق شخصی معاملوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ 35 منٹ کا خصوصی نشریہ’’ من کی بات ‘‘ جس نے مودی اور اوباما کے درمیان زبردست ہم آہنگی پیدا کردی،اس پروگرام میں ایسے مسائل کا تذکرہ ہوا جیسے لڑکیوں کا تحفظ، عوامی یا صحت عامہ اور دونوں قائدین کے شخصی تجربات، جیسا کہ دونوں ہی معمولی نوعیت کے پس منظر سے اُبھر کر آئے ہیں اور متعلقہ ملکوں کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوگئے۔ یہ پروگرام جو کل ریکارڈ کیا گیا، اسے عملاً مودی نے منعقد کیا، جیسا کہ انہوں نے ملک کے مختلف حصوں سے وصول ہونے والے سوالات پڑھے اور دونوں قائدین نے ان کے جوابات دیئے۔ شروعات میں مودی نے کہا کہ عوام کے پیش کردہ زیادہ تر سوالات کا تعلق سیاست، خارجہ پالیسی، معاشی پالیسی سے ہے۔

تاہم بعض سوالات دل کو چھو گئے اور میرا ماننا ہے کہ اگر ہم آج ان سوالات سے نمٹتے ہیں تو ہم ملک کے مختلف حصوں میں عام آدمی تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ اوباما نے ان سوالات کے جواب دینے سے قبل سامعین کو ’ نمستے‘ کہا اور مودی کے ساتھ اپنی بات چیت سے واقف کرایا اور یہ کہ کس طرح ان کا ملک ہندوستان کی اپنے کروڑوں لوگوں کو غربت سے دور کرنے کی کوشش میں شراکت دار بننا چاہتا ہے۔ انہوں نے انفراسٹرکچر کے فروغ اور صاف ستھری توانائی و برقی جیسی سہولیات کی گنجائش فراہم کرنے میں ہندوستان کے ساتھ شراکت کیلئے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔ اوباما کے ساتھ مودی کا خصوصی ریڈیو خطاب ’ من کی بات‘ کا مواد عنقریب ای ۔ بک فارمیٹ میں دستیاب ہوجائے گا۔ آئی اینڈ بی سکریٹری بمل جولکا نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ وزیر اعظم کی خواہش کے مطابق ای ۔ بک عنقریب منظر عام پر لائی جائے گی۔ مودی نے اپنے نشریہ میں ای ۔ بک کے نظریہ سے سامعین کو واقف کرایا ہے۔