نئی دہلی 16 مئی (سیاست ڈاٹ کام) اپنی انتخابی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کانگریس نے آج کہاکہ اُسے انتخابی نتائج پر ’’انتہائی مایوسی‘‘ ہوئی۔ تاہم نریندر مودی پر ’’صف بندی کی سیاست‘‘ کا الزام عائد کیا۔ کل ہند کانگریس کے ہیڈکوارٹرس پر انتخابی رجحانات اور کانگریس کی اب تک کی بدترین کارکردگی کے مظاہرہ کے بارے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر قائد ستیہ برت چترویدی نے کہاکہ انتخابی رجحانات کے مطابق جو اب تک ظاہر ہوئے ہیں، کانگریس اور یو پی اے عوام کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتی ہے۔ کانگریس خود احتسابی کرے گی اور بحیثیت سیاسی پارٹی اپنے آئندہ کردار پر غور و خوض کرے گی۔ پارٹی کے قائد میم افضل نے بی جے پی کی انتخابی کامیابی کو اپوزیشن پارٹی کی جانب سے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھاری رقمیں خرچ کرنے اور صف بندی کی سیاست کا نتیجہ قرار دیا۔ جیسا کہ مظفر نگر میں دیکھا جاچکا ہے۔ اِس کے علاوہ بی جے پی کے وزارت عظمیٰ امیدوار نریندر مودی نے ذات پات کا کارڈ بھی استعمال کیا تھا۔ مرکزی وزیر راجیو شکلا نے کہاکہ یہ رجحان پارٹی کے لئے انتہائی مایوس کن ہے۔
اس سوال پر کہ کیا راہول گاندھی کو انتخابی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرنا چاہئے، راجیو شکلا نے کہاکہ یہ اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ نریندر مودی سپنوں کے سوداگر ہیں۔ اُنھوں نے عوام کو سورج، چاند اور سیارہ مشتری لاکر دینے کا تیقن دیا اور عوام نے اُن کے تمام وعدوں پر یقین کرتے ہوئے اُن کو ووٹ دیا۔ اُنھوں نے کہاکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کانگریس کی کامیابی کے امکانات موہوم ہیں اور اُسے ایک ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کرنا ہوگا۔ پارٹی کے ترجمان ابھیشک سنگھوی نے کہاکہ اِس انتخابی مظاہرہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم نے اپنے کارناموں کو پوری طرح عوام تک نہیں پہنچایا لیکن یقین ظاہر کیاکہ پارٹی پوری طاقت کے ساتھ اصلاحی اقدامات کے بعد دوبارہ واپس آئے گی۔ کانگریس کے ترجمان نے کہاکہ اُن کی پارٹی نے انتخابات بہت اچھی طرح لڑے تھے لیکن پارٹی کو خود احتسابی کی ضرورت ہے اور 10 ، 12 اصلاحی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پالیسیوں اور کارکردگی کو آئندہ بہتر بنانا ہوگا۔
کانگریس کے قائد رندیپ سنگھ سوری والا نے پرزور انداز میں خود احتسابی کی ضرورت پر زور دیا لیکن اپنی پارٹی کا دفاع کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ یوپی اے نے بحیثیت حکومت اپنا کردار ادا کیا ہے اور ماضی میں بحیثیت اپوزیشن بھی اہم کردار ادا کرچکی ہے۔ اُنھوں نے یقین ظاہر کیاکہ پارٹی سیما آندھرا میں اپنا موقف بحال کرلے گی۔ سینئر کانگریس قائد اشونی کمار نے کہاکہ ناقص انتخابی نتیجہ صدمہ انگیز ہے اور ریاستی قیادت کو بہتر بنانا ضروری ہے۔ اُنھوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ کسی ایک شخص کو ناکامی کا ذمہ دار نہ قرار دیں۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی کی قیادت کو مستعفی ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کانگریس 128 سال کی تاریخ اور ورثہ رکھتی ہے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس نے عوام کے لئے کتنا کام کیا ہے۔ اِس کے برعکس بی جے پی نے ہندوستانیوں کی آرزوؤں کو کامیابی کے ساتھ ووٹوں میں تبدیل کردیا۔ اُنھوں نے کہاکہ ہماری انتخابی مہم بی جے پی کے برابر اچھی نہیں تھی۔ بی جے پی امیدوں اور آرزوؤں کو فروخت کرنے میں کامیاب رہی۔