رامپور 19 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مسلمانوں نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں نریندر مودی کی کامیابی میںاپنا حصہ بھی ادا کیا ہے ۔ سماج وادی پارٹی قائد اعظم خاں نے جو قبل ازیں بی جے پی قائد پر شدید مذمت میں ملوث رہ چکے ہیں،کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم طبقہ ’’سیکولر‘‘ہے۔ یو پی کے وزیر نے تاہم کہا کہ مسلمانوں کو بی جے پی کی جانب سے ’’جھوٹے وعدے ‘‘کرتے ہوئے ترغیب دی گئی ہے حالانکہ انہوں نے چیف منسٹر یو پی اکھلیش یادو اور سماجوادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کا دفاع کرتے ہوئے یو پی اے کی پالیسیوں کو سماجوادی پارٹی کی ریاست میں ناکامی کی وجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مسلم رائے دہندوں کے پاس کسی کو بھی شکست دینے کا کوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں تھا وہ جھوٹے وعدوں کے جال میں پھنس گئے ۔ انہوں نے ان وعدوں پر یقین کرلیا اور اس یقین میں بی جے پی کے سیاسی انتظامیہ نے بھی اضافہ کیا ۔ اعظم خان جو اقلیتی طبقہ سے لوک سبھا انتخابات میں مودی کو شکست دینے کی اپیل کرتے رہے ہیں اور کئی بار بی جے پی قائد پر سخت تنقید کرچکے ہیں جس کی وجہ 2002 کے گجرات فسادات میں ان کا ادا کردار تھا اور انہیں ’’کتے کے بچہ کا بڑا بھائی ‘‘قرار دے چکے ہیں۔ بعدازاں انہیں الیکشن کمیشن نے اشتعال انگیز تقریروں کی وجہ سے انتخابی مہم چلانے سے روک دیا تھا۔ بی جے پی قائد کلراج مشرا کے اکھیلیش یادو کے استعفی کے مطالبہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اعظم خان نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کا ناقص انتخابی مظاہرہ یو پی اے کی غلط پالیسیوں اور معیشت کے ناقص انتظام کی وجہ سے تھا اور یو پی کے چیف منسٹر کو مستعفی ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کی ناکامی یو پی اے حکومت کی لوٹ مار ،افراط زر اور کرپشن کا نتیجہ ہے چنانچہ اکھلیش یادو کو استعفی نہیں دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے کی ’’مجرمانہ حکمرانی‘‘جو گذشتہ 10 سال کے دوران جاری تھی ملک کو درپیش تمام مصائب کی بنیاد تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ ایسے مطالبہ کررہے ہیں ان کی ذہنی صحت مشتبہ ہے ۔ انہوں نے سماجوادی پارٹی کی کانگریس حکمرانی کو تائید کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے اپنی تائید صرف فرقہ پرست طاقتوں پر قابو پانے کیلئے کی تھی تا کہ زمام اقتدار فرقہ پرستوں کے ہاتھ میں نہ آجائے ۔ اس سوال پر کہ یو پی میں سماج وادی پارٹی امیدواروں کی ضمانتیں تک ضبط ہوگئی ہیںجبکہ دیگر علاقائی پارٹیاں انتخابی کامیابی اپنی اپنی متعلقہ ریاستوں میں حاصل کرچکی ہیں۔ اعظم خان نے کہا کہ ایودھیا ،کاشی ،متھرا اور مظفر نگر یو پی میں ہیں اور رائے دہندوں سے سنہرے مستقبل کے وعدے کئے گئے ہیں کہ وہ اعظم ترین حد تک گمراہ کئے گئے ہیں۔ اعظم خاں نے لوک سبھا کی نشستوں پر یو پی کے نو منتخبہ نمائندوں کو چیلنج کیا کہ وہ اپنے مطالبات کی تکمیل کر کے دکھائیں ۔ ریاست میں کرپشن اور بیروزگاری کے مسائل کا خاتمہ کردکھائیں۔