نئی دہلی ۔ 6 مئی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج وزیراعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ ’’ ایک شخص کی جانب سے چند منتخبہ افراد ‘‘ کے لئے حکومت چلارہے ہیں اور کہا کہ ان کے پاس عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ حکومت نے اپنی میعاد کا ایک سال مکمل کرلیا ہے ۔ وہ کانگریس پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کررہی تھیں۔ وہ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدرنشین بھی ہیں۔ انھوں نے بار بار مودی حکومت پر مسائل جیسے اقتدار کی مرکوزیت ، معاشی محاذ پر ٹھوس ترقی کا فقدان اور پارلیمنٹ میں ’’پُرغرور‘‘انداز اختیار کرنے کا الزام عائد کیا اور وزیراعظم کی جانب سے بیرون ملک سابق حکومتوں پر تنقید کرنے کو بھی نامناسب قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ آپ کو کس بات کے لئے کامیاب قرار دیا جائے ، بیشتر کاشتکار دشمن قانون سازی میں ترمیمات کے لئے یا حصول اراضی قانون کے لئے جن کے ذریعہ ملک گیر سطح پر کاشتکاروں کے حال زار کو نظرانداز کردیا گیا ہے
یا پھر اُس بے حسی کے لئے جو قبل ازیں کبھی بھی کسی بھی حکومت نے ظاہر نہیں کی تھی ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ حکومت ہند کی حالیہ تعریف میں اقتدار کو مرکوز کرنے کے لئے موجودہ حکومت قابل مبارکباد ہے ۔ وزراء کو کوئی اختیارات نہیں ہیں ، یہاں تک کہ سرکاری عہدیدار بھی کوئی اختیارات نہیں رکھتے ۔ وہ تمام خود کو مفلوج محسوس کررہے ہیں کیونکہ تمام اہم فائیلیں فیصلے کیلئے وزیراعظم کے دفتر میں زیرالتواء ہیں۔ سونیا گاندھی نے لوک سبھا میں اہم تقررات کو زیرالتواء رکھنے کے مسئلہ پر تحریک التواء پیش کی ہے ۔ انھوں نے اظہار حیرت کیا کہ آخر حکومت کس سے خوفزدہ ہے ۔ انھوں نے کہاکہ سرکاری ڈھانچے میں یہ تقررات ایک آزادانہ اتھارٹی کا قیام تاکہ حکومتی مشنری کی کارکردگی پر اعتراض کرسکے ہیں، خاص طورپر مخلوعہ ہے ۔ انھوں نے کہاکہ چیلنج بالکل واضح ہے ۔ ہمیں ایک ایسی حکومت کا سامنا ہے جو ہر قابل قدر چیز پر ہندوستان میں حملہ کرتی ہے
اور کانگریس جن اقدار کی علمبردار ہے اُن پر بھی یہ حکومت اعتراض کرتی ہے اس لئے حکومت کو بے نقاب کرنے کے لئے جدوجہد کی ذمہ داری کس کو لینی چاہئے ۔ انھوں نے مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی اتفاق رائے کی بات کرتے ہیں اس کے باوجود وہ دوسروں کی رائے کو نظرانداز کرتے ہیں ۔ یہ حکومت پُرغرور انداز میں کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے ۔ ان کا تکبر پارلیمنٹ میں ان کے رویہ سے صاف ظاہر ہے کہ 51 مسودات قانون میں سے 43 اسٹانڈنگ کمیٹی کے سپرد کئے گئے ہیں ۔ صدر کانگریس کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت منظرعام پر آیا ہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اہم جی ایس ٹی بل اسٹانڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے ۔ انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اروناچل پردیش میں حکومت نے چیف منسٹر کو اطلاع دیئے بغیر ہی فوج کے خصوصی اختیارات قانون کا نفاذ کردیا ۔