فرخ آباد 19 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وزیر خارجہ سلمان خورشید نے بی جے پی قائدین کے اِس دعوے پر اعتراض کیاکہ ایک تحت کی عدالت نے 2002 ء کے گجرات فسادات میں نریندر مودی کو بے قصور قرار دیا ہے۔ کل ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ ایک مجسٹریٹ کی عدالت نے نریندر مودی کو طلب نہیں کیا تھا، یہ درست ہے یہ کسی نرسری کے طالب علم کی مانند ہے جس نے اچھے نمبر حاصل کئے ہوں اور یہ سمجھا جارہا ہو کہ وہ ایک ڈاکٹر بنے گا یا پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرلے گا۔ ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔ سلمان خورشید نے کہاکہ گجرات میں جو واقعات پیش آئے اُس وقت (مودی) چیف منسٹر تھے۔ تقریباً 170 افراد کو اِس سلسلہ میں سزائے قید دی گئی۔ مایا کوڈنانی بھی ایک وزیر تھیں جنھیں سزا دی گئی ہے۔ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی جانب سے نریندر مودی کے بدعنوان نہ ہونے کی توثیق پر پیدا ہونے والے تنازعہ کے سلسلہ میں سلمان خورشید نے سوال کیاکہ اُنھیں آخر اپنا غلبہ ثابت کرنے کے لئے دوسروں سے صداقت نامے حاصل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے؟ مجھے حیرت ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اُنھیں وکی لیکس سے کسی سرٹیفکٹ کی ضرورت نہیں تھی۔ خبردار کرنے والی اِس ویب سائٹ نے اپنے انکشافات میں ظاہر کیا ہے کہ 8 سال قبل ایک سینئر امریکی سفارت کار نے مودی کو بے اعتماد شخص قرار دیا تھا جو خوف اور دھمکانے پر اپنے اقتدار کی بنیاد رکھتا ہے۔
وزیر خارجہ کے اِس تبصرہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے ترجمان پرکاش جاودیکر نے کہاکہ سلمان خورشید جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں اُس کو کچرے دان میں ڈال دینا چاہئے کیونکہ وہ عدالت کی تحقیر کررہے ہیں۔ کمتر اور برتر عدلیہ کیا ہوتا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ عدالت، عدالت ہے اور معاملہ عدالت میں زیردوران تھا جس نے اُنھیں بے قصور قرار دیا ہے۔ ایس آئی ٹی کا تقرر سپریم کورٹ نے کیا تھا جس نے اُنھیں بے قصور قرار دیا۔ اِس کے باوجود وہ 2002 ء کے فسادات کا مسئلہ اُٹھانا چاہتے ہیں۔ راہول گاندھی بھی یہی کررہے ہیں۔ اِس کا اعادہ سلمان خورشید اور دیگر کانگریس قائدین نے کیا ہے اور یہی سب کچھ عام آدمی پارٹی بھی کررہی ہے۔ بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس قائد کپل سبل نے کہاکہ پارٹی کو مودی کی مذمت کرنی چاہئے۔ ماضی میں اُنھوں نے جو کچھ تبصرے کئے تھے قابل مذمت ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ بی جے پی کو بھول جایئے آج کونسی جدوجہد جاری ہے وہی حقیقت ہے۔ قوم کو کونسا چیلنج درپیش ہے، ملک کا اتحاد یا انتشار، امن یا نراج، ملک جھوٹے دعوے تسلیم کرتا ہے یا صداقت یہی اصل چیلنج ہے۔ نائب صدر بی جے پی مختار عباس نقوی نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے سیاسی ماحول پر اُنھیں کیسے ردعمل ظاہرکرنا چاہئے، کانگریسی قائدین یہ نہیں سمجھتے۔ ترقی حامی تبدیلی اور مودی حامی ماحول ملک میں ہر طرف ہے اور کانگریس قائدین کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی ہے۔