مودی کیخلاف تلواریں نیام سے باہر آجائیں گی

اسمبلی انتخابات کے نتائج بی جے پی کے حق میں نہ ہوں تو …
مودی کیخلاف تلواریں نیام سے باہر آجائیں گی
سینئر کابینی رفقاء موقع کے انتظار میں ، وزیراعظم کی ڈکٹیٹر شپ سے ہر کوئی نالاں : احمد پٹیل
آنند (گجرات ) ۔23جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) پانچ ریاستوں میں مجوزہ اسمبلی انتخابات کے نتائج اگر بی جے پی کے حق میں نہ ہوں تو سینئر پارٹی قائدین وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ہوجائیں گے ۔ کانگریس لیڈر احمد پٹیل نے آج یہ بات بتائی اور یہ اعتراف کیا کہ گجرات انتخابات اُن کی پارٹی کے لئے آخری موقع ہوں گے ۔ احمد پٹیل نے مودی پر مرکزی حکومت کو ایک ’’ڈکٹیٹر ‘‘ کی طرح چلانے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ سینئر بی جے پی لیڈرس اور کابینی رفقاء اُنھیں بیدخل کرنے کے لئے موقع کی تاک میں ہیں ۔ احمد پٹیل نے کہاکہ ریڈیو پر نریندر مودی جمہوریت اور عوامی جمہوریہ کی بات کرتے ہیں لیکن انھیں اس سے کوئی سروکار نہیں ، وہ صرف ڈکٹیٹر شپ جانتے ہیں۔ جس وقت وہ گجرات کے چیف منسٹر تھے بی جے پی یا پھر کابینہ میں کوئی اُن کے خلاف آواز نہیں اُٹھاسکتا تھا ۔ سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل نے کہا کہ بی جے پی قائدین اس وقت خاموش ہیں لیکن وہ اپنی تلواریں نیام سے باہر نکالنے کے منتظر ہیں ۔ راج ناتھ سنگھ ، سشما سوراج ، مرلی منوہر جوشی ، ارون جیٹلی پانچ ریاستوں میں انتخابی نتائج کا انتظار کررہے ہیں ۔ ایل کے اڈوانی طویل عرصہ سے اسی انتظار میں ہے ۔ واضح رہے کہ اُترپردیش ، پنجاب ، اُتراکھنڈ ، گوا اور منی پور میں انتخابات منعقد ہونے والے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ بی جے پی قائدین عاجز آچکے ہیں ۔ سرکاری عہدیدار بھی تنگ آگئے کیونکہ نریندر مودی ہر دن اجلاس منعقد کرتے ہیں اور کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ اُن کے فیصلوں سے عوام پر کیا اثر ہورہا ہے اس سے  مودی کو کوئی دلچسپی نہیں ۔ اُن کااشارہ نوٹ بندی کے فیصلے کی طرف تھا ۔ انھوں نے کانگریس قائدین سے خواہش کی کہ وہ گجرات اسمبلی انتخابات کی تیاری شروع کردیں جو 2017 ء کے اواخر میں منعقد ہوں گے ۔ انھوں نے کہاکہ بی جے پی زیراقتدار ریاست میں کانگریس پارٹی کے احیاء کا یہ آخری موقع ہوگا۔ گجرات انتخابات میں کامیابی کا تعلق پارٹی کی برقراری سے ہے ۔ بی جے پی بھی گجرات کے ذریعہ دہلی پر قابض ہوئی اور یہی اُن کا اصل ٹھکانہ ہے ۔ انھوں نے نوٹ بندی پر منعقدہ ’’جن ویدنا‘‘ ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی نے بالکل درست بات کہی ہے کہ نوٹ بندی دنیا کا سب سے بڑا اسکام ہے ۔ وہ لوگ جن کے پاس کالا دھن تھا ، 20 ، 30 ، 40 فیصد کمیشن پر تبادلہ کرانے میں کامیاب رہے ۔ دوسری طرف عام لوگ بینکوں کے باہر طویل قطاروں میں کھڑے مر رہے تھے ۔ انھوں نے کہاکہ نوٹ بندی سے کسی کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ اوسط اور غریب طبقہ بری طرح متاثر ہوا ۔ عوام پر خود اُن کی رقم کے تعلق پابندیاں عائد کردی گئیں ۔ انھوں نے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کی ضرورت پر زور دیا۔ کانگریس لیڈر نے کہاکہ نوٹ بندی سے ریزرو بینک کی اہمیت بھی متاثر ہوئی ہے ۔ مجھے یہ کہتے ہوئے شرم آتی ہے کہ اُرجیت پٹیل ایک گجراتی ہے ۔ وہ وزیراعظم کے ہاتھوں کھلونا بن گئے اور اُنھوں نے عوام کو دھوکہ دیا۔ انھوں نے کہاکہ یہ ریزرو (ذخیرہ) بینک نہیں بلکہ ریورس(اُلٹا) بینک ہے ۔ انھوں نے کہاکہ پہلی مرتبہ ملک کے وزیراعظم نے آر بی آئی کو اپنی شخصی جائیداد کے طورپر استعمال کیا۔ بعد ازاں انھوں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے پچاس ہزار ڈائمنڈ ورکرس روزگار سے محروم ہوگئے ۔ اسی طرح ٹیکسٹائیل شعبہ سے وابستہ لاکھوں افراد کو روزگار سے محروم ہونا پڑا ۔ ملک بھر میں کئی صنعتی یونٹس بند ہوگئے ۔ ایک طرف عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے تو دوسری طرف معیشت پر بھاری بوجھ عائد ہوا ہے ۔ توقع کی جارہی تھی کہ 30 ڈسمبر کو عوامی مشکلات ختم ہوجائیں گی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ۔