ایس پی ۔ بی ایس پی اتحاد پر ذات پات کی سیاست کا الزام مضحکہ خیز، وزیراعظم کو گجرات کا جائزہ لینا چاہئے
لکھنؤ 10 مئی (سیاست ڈاٹ کام) بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے آج وزیراعظم نریندر مودی کے اِس ریمارک کو مضحکہ خیز اور ناپختہ قرار دیا کہ ایس پی ۔ بی ایس پی اتحاد ذات پات کی سیاست پر کام کرتا ہے۔ سابق چیف منسٹر اترپردیش نے کہاکہ پی ایم نے جس طرح کی زبان استعمال کی ہے اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُنھیں چناؤ میں یقینی ناکامی کا اندازہ ہوچکا ہے اور وہ مایوسی میں بے بنیاد اور لغو الزامات عائد کررہے ہیں۔ مایاوتی نے دعویٰ کیاکہ بی جے پی دوبارہ اقتدار پر آنے والی نہیں اور مودی کا دوبارہ پی ایم بننے کا خواب پورا نہیں ہوگا۔ ایک ٹوئٹ میں مایاوتی نے کہاکہ ہمارے اتحاد کو ذات پات کی سیاست پر مبنی قرار دینے کا الزام نہ صرف مضحکہ خیز ہے بلکہ اِسے ناپختہ سیاسی ریمارک بھی کہا جاسکتا ہے۔ نریندر مودی جو پیدائشی طور پر پسماندہ نہیں ہیں اور اُنھوں نے ذات پات کی تفریق کا دُکھ نہیں دیکھا ہے۔ ہمارے اتحاد کے لئے اِس طرح کا ریمارک نہیں کیا جانا چاہئے تھا کیوں کہ یہ درست نہیں ہے۔ مودی خود کو ’’زبردستی کا پچھڑا‘‘ (پسماندہ) قرار دیتے ہوئے ذات پات کی سیاست میں ملوث ہوئے۔ اگر وہ پیدائش سے پسماندہ ہوتے تو آر ایس ایس اُنھیں پی ایم بننے نہیں دیتی۔ آر ایس ایس نے اِس طرح کا رویہ کلیان سنگھ جیسے قائدین کے ساتھ روا رکھا ہے جو سب پر ظاہر ہے۔ ہمارے اتحاد کے خلاف الزامات عائد کرنے کے بجائے مایاوتی نے کہاکہ مودی کو گجرات پر نظر ڈالنا چاہئے تھا جہاں مجھے معلوم ہوا ہے کہ دلت برادری عزت کی زندگی نہیں گزار سکتی۔ ایک دلت نوجوان کو اُس کی شادی کے موقع پر گھوڑے پر بیٹھنے نہیں دیا گیا۔ گجرات میں دلتوں کے خلاف مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ اترپردیش کی حالیہ ریالی میں مودی نے ایس پی اور بی ایس پی کو ذات پات پر مبنی سیاست چلانے کا مورد الزام ٹھہرایا تھا۔
راہول کیخلاف تحقیر عدالت مقدمہ میں فیصلہ محفوظ
نئی دہلی 10 مئی (سیاست ڈاٹ کام)صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ پہلے ہی ’چوکیدار چور ہے‘ ریمارکس کو اِس عدالت سے ’غلطی سے منسوب‘ کردینے پر غیرمشروط معذرت خواہی پیش کرچکے ہیں، اِس لئے اُن کے خلاف تحقیر عدالت کی فوجداری کارروائی کو بندکردینا چاہئے۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کردیا۔