نیویارک۔ 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) گجرات کے 2002ء مسلم کش فسادات کیس کے سلسلے میں وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف داخل کردہ ایک مقدمہ کے پیچھے شہری حقوق ادارہ ہے جس نے عدالت کے سمن کو مودی کے حوالے کرنے والے کسی بھی شخص کو 10 ہزار امریکی ڈالرس کا انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ نیویارک کے ایک قانونی مشیر گروپت ونت سنگھ پنون نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ امریکی جسٹس سنٹر نے یہ 10 ہزار ڈالرس کا انعام اس شخص کو دینے کا فیصلہ کیا ہے جو عدالت کا سمن مودی کو آئندہ دو دنوں کے دوران نیویارک میں ان کے مختلف عوامی تقاریب کے دوران حوالے کرے گا۔ یہ انعام اس شخص کو دیا جائے گا جو مودی کو سمن حوالے کرے گا۔ اپنی اس کوشش کی تصویری یا ویڈیو ثبوت لانا ہوگا۔ عدالت نے مودی کو سمن دیئے جانے کے بعد جواب داخل کرنے کے لئے تین ہفتہ کی مہلت دی ہے،
تاہم امریکی حکومت نے کہا ہے کہ امریکہ میں اگرچیکہ سرکاری سربراہوں کو شخصی طور پر آزادی حاصل ہوتی ہے، مگر وہ سرکاری مہمان ہوتے ہیں لہٰذا انہیں کوئی بھی شخصی طور پر کوئی چیز حوالے نہیں کرسکتا یا قانونی کارروائی پر عمل کرتے ہوئے کوئی کاغذات دے سکتا ہے۔ ہندوستان نے اس کیس کو ’’بکواس‘‘ قرار دیا اور کہا کہ بعض مفادات حاصلہ طاقتوں نے ’’گھٹیا اور شرپسند‘‘ کوشش کی ہے جس کا مقصد مودی کے دورہ کے دوران فضاء کو مکدر کرنا ہے۔ شہری حقوق گروپ نے کہا کہ یہ سمن نیویارک اسٹیٹ قانون کے تحت سربراہ کیا جاسکتا ہے جو 10 فٹ کی دوری سے بھی دیا جاسکتا ہے اور انفرادی طور پر کوئی بھی کسی پر کاغذات پھینک سکتا ہے۔ اس بنیاد پر یہ سمن حوالے کیا جائے گا۔ امریکن جسٹس سنٹر نے سمن دینے کے معاملے پر سمن حوالگی کے عمل کی بھی سماعت کی ہے۔ جمعرات کے دن امریکی فیڈرل کورٹ نے یہ سمن مودی کے خلاف جاری کیا تھا۔