مودی کا دورہ انڈونیشیا و ملائشیا، مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش تو نہیں؟

بی جے پی شکست قبول کرنا سیکھ جائے ورنہ 2019ء میں اپوزیشن کی اقتدار پر واپسی ہضم نہیں کرسکے گی: اکھلیش

لکھنو۔4 جون (سیاست ڈاٹ کام) سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے وزیراعظم نریندر مودی کو ماہ رمضان کے دوران انڈونیشیا اور ملائشیا کے دوروں پر طنز و تنقید کا نشانہ بنایا اور دریافت کیا کہ آیا یہ کہیں اقلیتی برادری کو بین الاقوامی سطح پر خوش کرنے کی کوشش تو نہیں تھی؟۔ تاہم ان کے اس تبصرہ کو بی جے پی نے فوری طور پر مسترد کردیا۔ یادو نے پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے یہ ادعا کیا کہ نہ صرف اترپردیش بلکہ سارے ملک کے عوام بی جے پی سے ناراض ہیں۔ بی جے پی نے محض وعدے کرنے کے سوا اور کچھ نہیں کیا۔ سابق چیف منسٹر اکھلیش یادو نے کہا کہ بھوک پیاس کے مسائل کو عوام میں مذہبی معاملات سے کہیں زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے اپنے نقطہ پر زور دیتے ہوئے زعفرانی جماعت کو مزید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’بھوکے پیٹ نہ ہوت بھجن گوپالا‘‘ انہوںنے کہا کہ بی جے پی کو کام سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ اکھلیش نے دعوی کیا کہ ’’اپوزیشن اقتدار پر واپس آئے گی۔ بی جے پی کو چاہئے کہ وہ شکست کا سامنا کرنا سیکھ جائے ورنہ 2019ء کے عام انتخابات میں ہونے والی شکست ہضم نہیں کرپائے گی جب اپوزیشن جماعتیں اقتدار پر واپس آئیں گی‘‘۔ ایس پی پر اقلیتوں کی خوشنودی کا الزام عائد کرنے والی بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ ’’چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ وہ عید نہیں مناتے کیوں کہ وہ ہندو ہیں۔ بی جے پی ہم پر مسلمانوں کی خوشنودی کا الزام لگاتی ہے۔ مودی نے حال ہی میں رمضان کے دوران انڈونیشیا اور ملائیشیا کا دورہ کیا تھا۔ کہیں یہ مسلمانوں کو بین الاقوامی سطح پر خوش کرنے کی کوشش تو نہیں ہے۔؟‘‘تاہم یو پی کے سابق چیف منسٹر کے اس طنز و تنقید کو بی جے پی نے فوری طو رپر مسترد کردیا۔