مایاوتی کا دعویٰ ، نوٹ بندی محض انتخابی وعدوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ، کالا دھن اورغریبوں کو 15 لاکھ روپئے کے بارے میں یاددہانی
لکھنو ۔3 جنوری۔(سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کی اُترپردیش کے رائے دہندوں سے ذات پات کو ترجیح دیتے ہوئے ووٹ نہ دینے کی اپیل کے دوسرے دن بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے آج کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم نے اپنی شکست تسلیم کرلی۔ انھوں نے بی ایس پی کو ذات پات کی جماعت قرار دینے کا الزام بھی مسترد کردیا ۔ انھوں نے نوٹ بندی پر وزیراعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے ایسا کیاگیا تھا ، کیونکہ وہ انتخابی وعدوں میں سے چند کو بھی پورا کرنے میں ناکام رہے ۔ مودی نے بیرون ملک جمع کالا دھن واپس لانے کا بھی وعدہ کیا تھا ۔ مایاوتی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی کل لکھنو میں کی گئی تقریر کے بعد یہ اندازہ ہوسکتا ہے کہ انھوں نے شکست تسلیم کرلی اور اُن کی پارٹی اُترپردیش میں برسراقتدار نہیں آئے گی ۔ مودی نے متعدد مرتبہ یہ بات کہی ہے کہ انتخابات کامیابی یا شکست کے لئے لڑے نہیں جارہے ہیں ۔ اسی طرح بار بار وہ ذمہ داری کی بات کرتے رہے ۔ انھوں نے کہا کہ نریندر مودی اور بی جے پی صدر امیت شاہ اپنی ساکھ کھوچکے ہیں۔ کل بی جے پی کی لکھنو میں منعقدہ ریالی نے یہ ثابت کردیا ہے ۔ جس انداز میں وہ تقریر اور بیانات دے رہے ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اُترپردیش میں اقتدار پر آنے والے نہیں ہے۔ دلت لیڈر نے الزام عائد کیا کہ بی ایس پی کو محض سیاسی سازش کے طورپر ’’ذات پات کی جماعت‘‘ قرار دیا جارہا ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے بی ایس پی کے خلاف غلط الزامات عائد کئے کہ یہ ذات پات کی جماعت ہے تاکہ دوسری ذاتوں سے وابستہ افراد پارٹی کو ووٹ نہ دیں۔ یہ اُن کی سیاسی سازش ہے ۔ اُنھوں نے کہاکہ بی ایس پی نے تمام چار دورحکومت میں دلتوں کے علاوہ دیگر تمام ذاتوں کی مفادات کے لئے کام کیا۔ اُن کی پارٹی نے اعلیٰ ذاتوں کے لئے بھی معاشی بنیاد پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تحفظات کا مطالبہ کیا ہے ۔ بی ایس پی ذات پات پر مبنی جماعت نہیں اس کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ مجوزہ انتخابات میں سماج کے تمام طبقات کو ٹکٹ دیئے گئے ہیں ۔ اس ضمن میں تفصیلات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 403 نشستوں کے منجملہ 85 ایس سی ، 87 دلت اور 97 نشستیں مسلمانوں کے علاوہ 106 او بی سی اور 113 نشستیں اعلیٰ ذاتوں کے افراد کو دی گئی ۔ مایاوتی نے بتایا کہ امیدواروں کا فیصلہ انھوں نے بہت پہلے کرلیا تھا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی ۔ تاہم یہ فہرست اپنے وقت پر جاری کریں گی ۔ انھوں نے مجوزہ انتخابات میں کسی بھی اتحاد کا امکان مسترد کردیا۔ مایاوتی نے کہاکہ وہ نئے سال کے موقع پر وزیراعظم کو اُن کے انتخابی وعدے یاد دلانا چاہتی ہیں۔ ان میں سب سے بڑا وعدہ تو یہ تھا کہ اندرون 100 دن بیرون بینکوں میں جمع کالا دھن واپس لایا جائے گا اور ہر غریب شہری کو 15لاکھ روپئے دیئے جائیں گے ۔ نریندر مودی اپنے پارٹی قائدین کو ذمہ داریوں کی بار بار یاد دہانی کرارہے ہیں لیکن انھیں خود اپنے آپ پر بھی توجہ دینی چاہئے کہ وہ کس قدر غیرذمہ دار ہے۔ انھوں نے بہار میں بی جے پی کی شکست کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوپی کے عوام بھی ایسا ہی سبق سکھائیں گے ۔