راجکوٹ،7ڈسمبر(سیاست ڈاٹ کام )سابق وزیراعظم اور سینئر کانگریس رہنما اور مشہور ماہر اقتصادیات من موہن سنگھ نے آج مرکزی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں خصوصاً نوٹوں کی منسوخی اور جی ایس ٹی کو نافذ کرنے کے طریقے کی سخت تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی پر گجراتیوں کے بھروسے کو توڑنے اور انہیں دھوکہ دینے کا الزام لگایا۔انہوں نے نوٹوں کی منسوخی سے منسلک سرکاری دستاویزوں کو پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں ایوان میں پیش کرنے اور ان پر کھلی بحث کا بھی مطالبہ کیا تاکہ اس کی حقیقت عوام جان سکے ۔ڈاکٹر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ان کی یوپی اے حکومت کے دوران بدعنوانی کے ملزمین پر سخت کارروائی ہوتی تھی اور اگر مودی جی بھی بدعنوانی پر لگام لگانے کے دعوے کرتے ہیں تو انہیں بی جے پی صدر امت شاہ کے بیٹے کی کمپنی پر لگے الزامات سمیت دیگر الزامات کی جانچ کرانی چاہئے ۔ڈاکٹر سنگھ نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ گجرات کے عوام نے نوٹوں کی منسوخی کے مودی جی کے فیصلے کی یہ سوچ کر حمایت کی کہ ان کی قربانی سے شاید ملک کو فائدہ ہوجائے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ان کی امیدیں اور بھروسہ ٹوٹ گیا۔99فیصد پرانے نوٹ بینک میں آگئے اور کالے دھن کو سفید بنالیا گیا۔اس سے چھوٹے اور درمیانے کاروباروں کو سب سے زیادہ چوٹ لگی اور اس میں لاکھوں نوکریاں چلی گئیں جبکہ نئی نوکریوں کے موقع نہیں بن رہے ۔مودی حکومت نے اسے جرات مندانہ قدم بتایا لیکن جرات مندانہ قدم اور تباہی کن قدم میں فرق ہوتاہے ۔گجرات ماڈل سے صرف ایک فیصد افراد کو فائدہ پہنچا۔